نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشن گوئی پوری


آج جو چیز ہم آپ کے ساتھ شئیر کرنے جا رہے ہیں, اس سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا, کہ پاکستان اور انڈیا کا معرکہ ہونے جا رہا ہے. اس میں ایران ترکی اور افغانستان اور دنیا بھر سے کون کون ہمارے ساتھ اس بہت بڑی جنگ میں شامل ہوگا اور اس کا وقت کیا ہو گا, اور یہ کب ہونے جارہی ہے. یہ تمام چیزیں نعمت اللہ شاہ ولی کی کے حوالے سے, ہم صرف اس حصے کے بارے میں بات کریں گے، جو صرف اس جنگ کے حوالے سے ہے۔ انیس سو پینسٹھ کی جنگ سے لے کر جب تک ہم ہندوستان کو کیپچر کریں گے۔ اب اس تمام چیزوں کو آپ نے بہت غور سے سمجھنا ہے۔ سب سے پہلے ہم آپ کو بتا دیں، کہ ایک شخص ہے، جس کی جو بھی پیشنگوئی ہے، وہ اس کی پیشنگوئیاں ساری غلط ثابت ہوئی ہیں، کیونکہ وہ شیطان سے مدد لیتا تھا۔ اس سے تمام انفارمیشن لیتا تھا۔ نعمت اللہ شاہ ولی کی کوئی ایک پیشنگوئی 900 سال میں آج تک غلط ثابت نہیں ہوئی ہے۔ اس کی بہت بڑی وجہ ہمارے سامنے یہ ہے، کہ صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6983  میں درج ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1075 میں بھی بلکل اسی طرح کے ملتے جلتے الفاظ نظر آئیں گے،، جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نبوت کی بشارتوں میں سے اب صرف سچے خواب باقی رہ گئے ہیں، جو کوئی نیک انسان خود دیکھے گا یا اس کے لیے دوسروں کو دکھائے جائیں گے۔

اب یہ سچے خواب، یہ الہام اللہ تعالی اپنے نیک بندوں کو دکھاتا ہے۔ تو چلئے شروع کرتے ہیں۔ آپ نے بڑے غور سے سننا اور سمجھنا ہے، اور اس میں بہت بڑی خوشخبریاں ہمارے لئے چھپی ہوئی ہیں۔ ہم 1965 کی جنگ سے شروع کرتے ہیں۔فارسی کے چند اشعار ہیں ہم صرف اس کا کچھ ترجمہ آپ کو بتائیں گے۔ اب نعمت اللہ شاہ ولی اس شعر میں فرماتے ہیں، کہ اچانک مسلمانوں کو ایک ظاہری شور سنائی دے گا، اور وہ کافروں کے ساتھ ایک دلیرانہ جنگ لڑیں گے۔ یہ 1965 کی جنگ کی بات ہے۔ اس کے بعد وہ اگلے شعر میں فرماتے ہیں، “اس بے قراری اور اضطراب کے وقت ذات باری تعالیٰ مسلمانوں کے حال پر رحم فرمائیں گے” 17 دن کی جنگ کے بعد کافی جانوں کا نذرانہ دے دے کر مسلمان اللہ کے فضل سے سرخرو ہوں گے” اب 17 دن کی جنگ کیا آپ جانتے ہیں, وہ کونسی جنگ ہے. 1965 کی۔ کیا کوئی امیجن کر سکتا ہے، کہ نو سو سال پہلے ایک بزرگ اللہ ان کو دکھاتا ہے اور  وہ بتاتے ہیں، کہ وہ سترہ دن کی جنگ ہوگی۔ اس کے بعد اگلے شعر میں وہ کہتے ہیں کہ “مسلمان اپنے امیر کو حکمرانی سے خود ہی اتار دیں گے اور اس کے بعد مسلمان بہت بڑا نقصان اٹھا کر ذلیل و خوار ہو جائیں گے” یہ جنرل ایوب کے بارے میں کہا گیا ہے.

جنرل ایوب نے جو پاکستان کے اندر ڈویلپمنٹس کی ہیں، وہ کسی نے نہیں کیں، ان کی قیادت میں پاکستان نے 1965 کی جنگ بھی جیتی، لیکن اس کے بعد بھٹو کے کہنے پر لوگوں کے بہکاوے میں آکر جو لوگوں نے ایک تحریک چلائی، ان کو اتارا، ایوب کتا کے نام سے بھی ایک تحریک چلائی گئی، جس کو ایک دفعہ سنتے ہی انہوں نے اپنے آپ کو سائڈ لائن کرلیا۔اب اس کے بعد دیکھیئے، کہ کمال کی پیشنگوئی اور بڑی اہم کی گئی، کہ لکھا ہے، زمانے کے تئیس سال گزر جائیں گے، کہ جن میں اسلام کا نعرہ بلند رہے گا۔ بعد ازاں ایک سخت قہر نازل ہوگا۔ 1947 سے 1970 تک، یعنی یہ 23 سال اور اس کے بعد 1971 میں جو اللہ کا عذاب آیا، جو پاکستان دو ٹکڑے ہوگیا۔ اب آگے وہ فرماتے ہیں، اللہ کی طرف سے ایک پل بڑا قہر سزا کے طور پر آئے گا اور اللہ تعالی ایک قاتلانہ حکم جاری فرمائیں گے،” یعنی آپ اندازہ کر لیں، کہ 1971 میں پاکستان ٹوٹنے کی پیشنگوئی ہوئی۔ ایک اسلحہ بند ہندو قوم کے ہاتھوں مسلمان بڑی بے رحمی اور بے دردی سے قتل کیے جائیں گے

” اس پاکستان میں سب نے یہ حال دیکھا. اس کے بعد وہ فرماتے ہیں کہ “مشرق یعنی (مشرقی پاکستان) کے بارے میں وہ بتا رہے ہیں, کہ فریب سے تباہ ہو جائے گا.” یہ فریب کیا تھا, کہ جس طرح ٹی ٹی پی پاکستان کے اندر پیدا کی, اس طرح مکتی باہنی بھی پیدا کی، جو آج کی نسلوں کو نہ پتا ہو مکتی باہنی بالکل آج کی ٹی ٹی پی ہے، اور انہوں نے فرنٹ پر حملہ نہیں کیا، لیکن انہوں نے ہمیں فریب سے تباہ کیا اور پھر وہ لکھتے ہیں کہ مغرب والے مغربی پاکستان اس ظلم پر بہت روئینگے اور آج بھی حبیب جالب کا شعر ہمارے پاس ہے،

انہی چلن سے ہم سے جدا بنگال ہوا، پوچھ نہ اس دکھ سے جو دل کا حال ہوا۔  پھر اس کے بعد وہ بہت ہی اہم چیز بتاتے ہیں، کہ مسلمانوں کا ایک بہت بڑا شہر، ایک بہت بڑا مقتل بن جائے گا اور گھر گھر کربلا برپا ہوگی۔ یہ اس پاکستان کے اندر ڈھاکہ کی صورتحال کا نقشہ وہ کھینچ رہے ہیں۔ اب جو اہم ترین چیزیں شروع ہورہی ہیں وہ آپ غور کیجیے کہ نو سو سال پہلے کیسے کہی گئیں۔ وہ فرماتے ہیں، کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے بے حد مجرمانہ فعل سرزد ہوں گے۔ اگلے شعر میں وہ کہتے ہیں، کہ حکام رشوت لیں گے، دانستہ اپنے فرائض سے سستی اور غفلت برتیں گے اور تاویلات کے ذریعے سرکاری احکامات کو تبدیل کر دیں گے۔مزید تفصیلات دیکھئیے ویڈیو میں