عرب ممالک کا بدترین متفق فیصلہ


ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی سے بھی پوشیدہ نہیں امریکہ نے ہمیشہ ایران کے نام پر عرب ممالک کو ڈرا کر رکھا ہے اور اس کے بدلے میں عرب ممالک کو سیکورٹی فراہم کرکے ان سے وہ ڈالر واپس لے لیے ہیں کہ جو تیل کے بدلے میں عرب ممالک کو ادا کیے جاتے ہیں حال ہی میں عرب ممالک کے نمائندوں کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ امریکہ جو کہ عرب ممالک کی حفاظت کا ذمہ دار ہے اور باقاعدہ اس کے لئے ادائیگی کی جاتی ہے ان کو بحیرہ عرب میں آنے دیا جائے تاکہ ایران کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت سے بچنے کے لیے پہلے ہی سے تیاری کی جائے اگر دیکھا جائے تو اس وقت ایران میں موجودہ حکومت اور سعودی عرب اور دیگر ممالک میں موجود حکومت کے درمیان اعتقاد اور مذہب کے لحاظ سے بہت زیادہ تفاوت ہے شیعہ اور سنی عقائد میں زمین اور آسمان کا فرق ہے

بلکہ اب کہہ سکتے ہیں کہ شیعہ سنی کا متضاد ہے اور کوئی بھی چیز ان کی آپس میں نہیں ملتی اسی وجہ سے ایران نے ہمیشہ ان ممالک میں پراکسی وار لڑنے کی کوشش کی ہے جن میں شیعہ کی تعداد زیادہ ہے یا پھر حکومت میں ہے جبکہ دوسری طرف سعودی عرب اور عرب ممالک نے ہمیشہ ان ممالک فنڈ استعمال کئے ہیں اور وہاں کے مقامی اسلحہ بردار تنظیموں کو سپورٹ کیا ہے کہ جو شیعہ کمیونٹی کے خلاف کام کر رہے ہو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ممالک جن میں حکومت اچھی خاصی چل رہی ہوتی ہے وہاں پر ان ممالک کی مداخلت کی وجہ سےمیں صرف خانہ جنگی شروع ہوجاتی ہے بلکہ ملک کی معیشت کا بیڑا غرق ہوجاتا ہے اور اتنی تباہی ہوتی ہے کہ پھر اس ملک کو سنبھالنے کے لیے کئی سال درکار ہوتے ہیں اس کی سب سے بڑی مثال عراق شام مصر بحرین وغیرہ ہے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے