امریکی فوری طور پر عراق سے نکل جائیں


گزشتہ دنوں میں واشنگٹن پوسٹ کی ایک خبر بہت تیزی کے ساتھ وائرل ہوئی جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ امریکہ نے نے اپنی افواج کی ایک بڑی تعداد ایران کی طرف روانہ کر دی ہے اور یہ افواج ایران کے اردگرد ممالک گی میں ریزرو رکھی جائے گی اور اس کا مقصد یہ ہو گا کہ جس وقت ایران کے خلاف کاروائی کرنی ہو تو افواج مکمل طور پر تیار ہوں لیکن اگر بغور جائزہ لیا جائے تو اس وقت امریکا مشرقِ وسطیٰ میں اپنی وقعت ختم ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہے ہے اور اس کی وجہ جدہ سعودی عرب کے نئے نے ولی عہد ہے کہ جنہوں نے نے امریکہ کو واضح طور پر یہ کہا تھا کہ اگر امریکہ نے سعودی عرب کو کسی طرح سے بھی پابند کرنے کی کوشش کی تو وہ ڈالر کے بجائے سعودی ریال میں تیل کی سپلائی شروع کردیں گے گے اگر اس خبر کو دیکھاجائے تو امریکہ نے سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کو ایک خاص قسم کی دھمکی دی ہے کہ اگر کسی بھی قسم کے ایسے اقدامات اٹھائے گئے جو کہ امریکہ کے مفادات کے خلاف ہو تو اس کا انجام برا ہوگا ۔ اب امریکہ نے خود ہی سعودی عرب اور دبئی کے آئیل ٹینکرز کو نشانہ بنایااور اس کے بعد سعودی عرب میں گیس پائپ لائن کا نشانہ بنایا ۔

سعودی عرب کی طرف سے ایران کے خلاف کسی بھی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا جس کے بعد امریکہ نے واضح طور اس کا الزام ایران پر لگایا اور کہا کہ ایران اس تمام کاروائیوں کے پیچھے ہیں اور وہی یہ سب کچھ کر رہا ہے ۔ لیکن اب خود امریکہ نے یہ اعلان کیاہیے کہ وہ ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی جنگ نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی یہ اس خطے کے مفادات میں ہیں کہ کوئی نئی جنگ لڑی جائے ۔ اگر دیکھا جائے تو صرف عرب ممالک کو دباو میں رکھنے کے لئے ایران کو غصہ دلایا جاتا ہے اور اس کے بدلے عرب ممالک امریکہ کو ادائیگی کرکے ان کی سیکیورٹی خرید لیتا ہے ۔ مزید تفصیلات جاننے کے لئے ویڈیو ملاحظہ کیجئے