انسان نہ صرف سوتے ہوئے خواب دیکھتا ہے بلکہ جاتے ہوئے خواب دیکھتا ہے یہ جاگتے میں خواب زیادہ اذیت ناک ہوتے ہیں کیونکہ ان کو پانے کے لئے بہت محنت اور مشقت کرنی پڑتی ہے اور سوتے ہوۓ دیکھے جاتے ہیں وہ انسان کو اس کی جاگتے ہوئے زندگی میں رہنمائی مہیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں خواب کیا ہے کیوں آتے ہیں یہ ایک الگ کہانی ہے لیکن خواب دیکھنا اور جو خواب آتے ہیں اس کے بارے میں علماء کرام فرماتے ہیں کہ جو ہم روز مرہ کرتے ہیں یا جو ہماری جسمانی ذہنی کیفیت ہوتی ہے اس کے مطابق ہمیں خواب نظر آتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث مروی ہے جس کا مفہوم ہے کہ نبوت ختم ہوچکی ہے اور مبشرات باقی رہ گئی ہے مبشرات وہ خواب ہے جو اللہ کی طرف سے انسان کو کسی چیز کے بارے میں رہنمائی موجود ہوتی ہے بعض اوقات میں دیکھتے ہیں کہ ہم ہوا میں اڑ رہے ہیں دفعہ میں دیکھتے ہیں کہ ہم کسی تنگ و تاریک مکان کے اندر قید ہو چکے ہیں
کم دیکھتے ہیں اپنے دین کو اچھی حالت میں اور کبھی ان کو بری حالت میں دیکھا جاتا ہے کبھی ہم آخرت کے مناظر کو دیکھتے ہیں کبھی ہم کو دیکھتے ہیں اور کبھی اپنی موت کو کبھی ہم دیکھتے آسمان سے گر رہے ہیں یاد رہے خوابوں کی تعبیر میں خواب دیکھنے والے کی عمر اس کی ذہنی حالت جسمانی حالت وقت اور موسم کا بہت دخل ہوتا ہے ایک خواب جو گرمی کے موسم میں دیکھا جاتا ہے اس کی غلط تعبیر ہوسکتی ہے اور وہی خواب اگر سردیوں میں دیکھا جائے تو اس کی تعبیر الگ ہو گئی ایک بزرگ شخصیت سے ایک شخص نے سوال کیا کہ میں نے خواب دیکھا رات کے وقت کہ جہاں پر میں سو رہا ہوں اس کے نیچے آگ لگی ہوئی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ جاؤ تمہارے گھر میں آگ لگی ہوئی ہے اور جلدی پہنچو دوسری یہی خواب سنایا اور کہا کہ میرے گھر میں جہاں میں سوتا ہوں میری چارپائی کے نیچے آگ لگی ہوئی ہے میں نے خواب میں دیکھا توتعبیر بتاتے ہوئے فرما جہاں تم سوتے ہو اس جگہ میں خزانہ دبا ہوا ہے دونوں شخص جب اپنے گھر گئے تو پہلے شخص کے گھر میں باقی آگ لگی ہوئی تھی اور دوسرے شخص کی چارپائی کے نیچے واقعی خزانہ نکلا اس لیے کسی خواب کی تعبیر ایسے شخص سے پوچھنا ضروری ہے کہ جو اس فن کا ماہر ہو جس کو پتہ ہو کہ کون سی چیز کیا معنی رکھتی ہے اور خواب میں دیکھنا اسکا کیا مطلب ہو سکتا ہے اس لیے خود سے کبھی بھی خواب کی تعبیر نہ کرے اور نہ ہی کسی ایسے شخص سے پوچھا کہ جس کو اس کا علم نہ ہو