طالبان امریکہ معائدہ لیک ہو گیا


حال ہی میں افغانستان کے بارے میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے آپ کو واپس بنانا چاہ رہے ہیں تاکہ وہ دوبارہ امریکہ کی ترقی میں کردار ادا کرسکے اس کے ساتھ انہوں نے پوری دنیا سے اپنی فوج واپس بلانے کا عندیہ بھی دیا تھا لیکن اس کے بعد اس بھارت جیسے ملک کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی تھی کہ امریکہ اس کی جا رہا ہے کیونکہ اس کے بارے میں بالکل واضح اشاروں میں بات کی گئی تھی لیکن صراحتا بات نہیں کی گئی تھی اور اس کی وجہ سے یہ شک پیدا ہو رہا تھا کہ یہ صرف ایک ڈپلومیٹک بیان ہے

لیکن حال ہی میں امریکہ کے نائب صدر نے یہ بات کی کہ افواج کو واپس بلانا ان کی ترجیحات میں شامل ہے اور ان کی کوشش ہے کہ امریکہ افغانستان کے اندر بالکل جنگ بندی کردے اور کسی نئے فارمولے کے تحت افغانستان کی حکومت کو چلانے کی کوشش کی جائے گی لیکن انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ افواج وہاں پر ہے کہ جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پھر افغانستان کی زمین امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی اس کے ساتھ ساتھ مذاکرات شروع ہوچکے ہیں کیونکہ حال ہی میں افغانستان کے جوکہ امریکہ کی قید میں تھے ان کو آزاد کر دیا گیا ہے افغانستان کے طالبان کی باری ہے کہ وہ امریکہ کے قیدیوں کو رہا کرے اور اس کے لیے پاکستان کا کردار سب سے ضروری ہے اور اس وقت اس مذاکراتی میز پر تین ممالک موجود ہیں جن میں سے ایک پاکستان دوسرا اور تیسرا امریکہ ہے