بلیک واٹر کی دھمکی


امریکہ کے صدر نے حال ہی میں یہ اعلان کیا ہے کہ وہ تمام دنیا میں جہاں پر اس کی افواج لڑ رہی ہے واپس بلائیں گے اور ان کو امریکہ کو دوبارہ عروج پر لے جانے کے لیے استعمال کریں گے یہ ایک طرح سے اعلان ہے اس بات کہ امریکہ شام عراق اور افغانستان کی جنگوں سے نکل آئے گا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے یہاں سے شکست خوردہ ہو کر جا رہا ہے طالبان سے مذاکرات کرنے کے لئے بے چین ہوا جا رہ ہے یاد رہے 2002 میں ملا عمر رحمہ اللہ نے یہ بات کی تھی کہ آج یہ ہم پر حملہ آور ہو رہے ہیں اور کل یہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کریں گے اور ایسا ہی ہوا اگرچہ ملا عمر اب نہیں رہے اس کے بعد امریکہ نے اپنا دباؤ برقرار رکھنے کے لئے اور اپنی فوج کو باحفاظت نکالنے کے لیے ایک پرائیویٹ آرمی کو یہ کام کرنے کی ذمہ داری دے دی ہے کہ وہ امریکہ کی دلچسپی اور فائدے کی چیزوں یا کاموں کو سنبھال کر رکھیں اور اس کی حفاظت یہ تنظیم کوئی اور نہیں بلکہ اس کو بلیک کوارٹر کہتے ہیں جو بدنامی زمانہ ہے جو امریکہ ہمیشہ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں پر کوئی فسادات کرانے ہوں اور جہاں کے حالات خراب کرنے ہوں یہ سادہ لباس میں بھی جاتے ہیں اور باقاعدہ آرمی کے لباس میں بھی جاتے ہیں لیکن یہ کرائے کے قاتل یا کرائے کے غنڈے مفت میں نہیں لڑتے بلکہ یہ اچھی خاصی رقم لیتے ہیں اور ان کی اپنی مکمل فوج ہے جس میں ان کے پاس ہر طرح کا اسلحہ موجود ہوتا ہے حال ہی میں امریکہ کے صدر کے بیان کے بعد بلیک واٹر نہیں ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم آرہے ہیں

اس کا واضح مطلب یہ کہ امریکہ مکمل طور پر افغانستان سے نہیں جا رہا بلکہ سات ہزار فوجیوں کے بعد اس کے پیچھے سات ہزار مزید فوجی رہ جائیں گے جبکہ ان کی مدد اور حفاظت کے لئے اور ان کو افغانستان سے باہر نکالنے کے لئے امریکہ بلیک واٹر نامی تنظیم کو بھیجے گا بلیک واٹر نامی تنظیم کو امریکہ ہر سال پچاس ارب ڈالر دے گا جبکہ ایک تخمینے کے مطابق امریکہ اس وقت افغانستان میں کھربوں ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے اور یہ اس کے لئے ایک سستا سودا ہو گا کیونکہ ایک تو خرچہ کم ہوگا دوسرا بدنامی کم ہوگی اور تیسرا اس کی فوج کے جوان محفوظ رہیں گے مستقبل کا منظرنامہ کچھ یوں ہے کہ پاکستان دوبارہ بلیک واٹر کے نشانے پر ہوگا اور خدا نہ کرے کہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے کیونکہ جب یہ پاکستان میں پوری طرح متحرک تھے تو ہر سال کم ازکم روزانہ کی بنیاد پر پاکستان بھر میں دھماکیں ہوا کرتے تھے لیکن جیسے ہی ان کا سربراہ لاہور میں گرفتار کیا گیا اس کے بعد بڑی پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں اور ان کا صفایا کردیا گیا