شیطان کے پیروکار سعودیہ میں داخل


اسرائیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے ہے جس کو اللہ تعالی نے باقی اقوام پر بہت زیادہ فضیلت دی تھی اور ان کو ایسا مقام دیا تھا جو کہ کسی دوسری امت کو نہ دیا گیا اس امت میں بڑے جلیل القدر انبیاء گزرے ہیں ان میں سے ایک حضرت سلیمان علیہ السلام بھی تھے جو کہ داود علیہ السلام کے بیٹے تھے حضرت علی علیہ سلام کو اللہ تعالی نے بے تحاشہ طاقت عطا فرمائی تھی اور اللہ نے تمام مخلوقات کو ان کے تابع کر دیا تھا چاہے وہ جنات ہو ہوا ہو پانی ہو جتنے بھی مخلوقات تھی اللہ نے ان کے قبضہ قدرت میں دے دی تھی جس سے وہ عجیب و غریب کام لیا کرتے تھے یاد رہے اس وقت یہودیوں کی حکومت بے تحاشہ پھیلی ہوئی تھی اور ان کی حکومت اعجاز پر بھی تھی جس کو آج کل عرب کہا جاتا ہے یہودیوں نے انیس سو پینتالیس میں فلسطین پر آبادکاری کرکے وہاں پر اپنے لئے ایک زمین کا ٹکڑا مختص کیا اور وہیں پر رہنے لگے پھر امریکہ اور دوسری تنظیموں کی مدد سے آہستہ آہستہ فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرکے وہاں قبضہ کرنے لگے اور آج فلسطین کے 70 فیصد حصے پر اسرائیلی قابض ہے لیکن انکا اس پر بس نہیں بلکہ ان کا دعوی ہے کہ وہ خیبر تک اپنی زمین کو واپس لیں گے خیبر سے مراد مدینہ منورہ ہے ناظرین انہوں نے صرف تباہی نہیں کیا بلکہ اس پر عمل بھی کر رہے ہیں

اور اس کے لئے وہ کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے انہوں نے امریکہ جیسے ملک کی پشت پناہی سے عرب ممالک کو شکست دی اسی طرح اپنی سیاسی اور سفارتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب کو بالکل جکڑ لیا ہے اب ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح سعودی عرب کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جائے اور وہاں پر ایک کھلے ذہن کے لوگوں کو مسلط کر دیا جائے اس کے لیے انہوں نے شاہ سلیمان کے بیٹے محمد سلیمان کو آگے آگے کیا جس کے آنے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششیں تیز ہوگئیں اور اس کے ساتھ ساتھ اسلامی تشخص کو پوری طرح سے ختم کرنے کی بھی کوشش ہو رہی ہے جب کہ شاہ سلمان نے یہ بھی اعلان کیا کہ سعودی عرب میں وہ ایک ایسا شہر بنائیں گے جس میں 90 فیصد قوانین عالمی ہونگے اور دس فیصد سعودی ع عرب قوانین ہوں گے حال ہی میں سعودی عرب میں اس کی طرف قدم اٹھاتے ہوئے کانسرٹ منعقد کیا جس میں بےحیائی کی تمام حدود کو پامال کردیا گیا سعودی عرب میں سینما حال اور اس طرح دوسرے پروگرامات کی اجازت دے دی گئی اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کو مالی طور پر جا کرنے کے لئے بہت سارے نت نئے قوانین متعارف کرائے جا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف مسلم ممالک کو بھی ان کے خلاف کیا جا رہا ہے اس میں ترکی سرفہرست ہےاسرائیل کو اپنے مقام کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے لیکن مسلمان کیا کر رہے ہیں کیا مسلمان ان کی پیش قدمی کو روک سکیں گے کہ مسلمان ان کا مقابلہ کرسکیں گے یہ کیسا سوال ہے جو ہر سمجھدار آدمی کو پریشان کیے ہوئے