’میں 9ماہ کی حاملہ تھی، 3 فوجی آئے اور انہوں نے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، پھر میرا شوہر آیا اور کہنے لگا کہ یہ سب میری وجہ سے ہوا کیونکہ۔۔۔‘


ینگون (اردو آفیشل 28جولائی 2017)میانمار کی بے آسرا مسلم خواتین پر غاصب فوج کے ظلم کے واقعات تو روز سامنے آتے ہیں لیکن افسوس کہ آزمائش کی اس گھڑی میں ان مظلوموں کے اپنے بھی پرائے ہونے لگے ہیں . فوجیوں کی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک حاملہ مسلم خاتون کے ساتھ بھی اس کے اپنے خاوند نے وہ سلوک کر دیا جس کی کسی غیر سے بھی توقع نہیں کی جا سکتی.

پہلے تو حیوان صفت فوجیوں نے اسے حمل کے آخری مہینے میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر شوہر نے اسے ہی مجرم قرار دے کر بے سہارا چھوڑ دیا. ویب سائٹ ایمریٹس 247کی رپورٹ کے مطابق عمار بیگن نامی خاتون کا کہنا ہے کہ ”اجتماعی زیادتی کا واقعہ میرے شوہر کے علم میں آیا تو وہ کہنے لگا کہ تو بچنے کے لئے گھر سے بھاگ کیوں نہ گئی.میں اپنے حمل کے نویں ماہ میں تھی جب فوجیوں نے ہمارے گاﺅں پر حملہ کیا. انہیں معلوم تھا میں حاملہ ہوں لیکن انہیں مجھ پر رحم نہیں آیا اور انہوں نے مجھے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا.  میرے خاوند کو بھی پتا ہے کہ ظلم کس نے کیا اور مظلوم کون ہے لیکن اس نے بھی مجھے مجرم قرار دے دیا. اس نے مجھے طلاق دے کر دوسری شادی کر لی ہے. اب میں اپنے دو ننھے بچوں کے ساتھ سڑکوں پر بے یارومددگار بھٹک رہی ہوں.“