داعش نے مجھے چھ ماہ تک ہر روز درندگی کا نشانہ بنایا: یزیدی لڑکی کا بیان


تین برس قبل مملکت اسلامیہ داعش کے ہاتھوں اغوا ہو کر جنسی غلامی کا نشانہ بننے والی سترہ سالہ عراقی لڑکی اخلاص نے انکشاف کیا ہے کہ داعش کے درندوں نے چھ ماہ تک مسلسل ہر روز اسے جنسی درندگی کا نشانہ بنایا۔

جرمنی کے ایک ہسپتال میں نفسیاتی علاج کروانے کے دوران اخلاص نے بتایا ہے کہ اس نے قید کے دوران کئی مرتبہ خودکشی کی کوشش کی۔

نام نہاد مملکت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے جب اخلاص کو اغوا کر کے جنسی غلام بنایا تو اس کی عمر صرف 14 برس تھی۔ 2014 میں داعش نے شمالی عراق میں بسنے والے ایک نسلی گروہ کو نشانہ بنایا۔ خود کو یزیدی کہلانے والے اس قبیلے کے مردوں کو قتل کر دیا گیا اور عورتیں قیدی بنا لی گئیں۔

اخلاص نے بتایا ہے کہ اسے غلام بنانے والے داعش کے نام نہاد مجاہد نے قرعہ ڈال کر ۱۵۰ لڑکیوں میں سے اسے چنا تھا۔ وہ ایک درندے کی طرح بھیانک نظر آنے والا شخص تھا جس نے لمبے لمبے بال رکھے ہوئے تھے۔ اس سے بری طرح بدبو اٹھ رہی ہوتی تھی۔ میں اس قدر خوف زدہ تھی کہ اس کی طرف دیکھ بھی نہیں سکتی تھی۔

اخلاص قید سے اس وقت فرار ہونے میں کامیاب ہوئی جب اسے درندگی کا نشانہ بنانے والا شخص لڑائی پر گیا ہوا تھا۔ اخلاص کو ایک مہاجر کیمپ میں پہنچا دیا گیا۔ اخلاص کا کہنا ہے کہ وہ یہ کہانی آنسوؤں کے بغیر اس لیے سنا رہی ہے کیوں کہ اس کے آنسو مسلسل روتے رہنے سے خشک ہو چکے ہیں۔

اخلاص اس وقت جرمنی کی ایک نفسیاتی علاج گاہ میں ہے جہاں پر اسے تھیراپی کے علاوہ تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ اخلاص نے تعلیم مکمل کر کے وکیل بننے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔