میں کام سے دوسرے شہر گیا تھا اچانک بیگم کا فون آیا وہ مسلسل چیخ رہی تھی کہ مجھے بچالو اور پھر اچانک خاموشی چھا گئی معلوم ہوا کہ شوہر نے ایسی افسوسناک بات سنادی کہ


نیویارک(اردو آفیشل 18جولائی-2017)تلاش معاش کے لئے گھر سے بہت دور ایک دوسرے شہر جانے والے برطانوی شہری کی عدم موجودگی میں اس کی بیوی کو دو بچوں کے سامنے ایسی بے رحمی سے قتل کر دیا گیا کہ سن کر روح کانپ اٹھے.  ڈینیل کراس نامی اس بدقسمتی شہری کی داستان اس حوالے سے اور بھی المناک ہے کہ جب ان کی اہلیہ کی جسم میں خنجر گھونپے جا رہے تھے تو وہ فون پر اس کی چیخوں کی آواز اور مدد کی فریاد بے بسی سے سن رہے تھے.

ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ڈینئیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر سے 200 میل کی دوری پر ایک کاروباری دورے پر تھے جب ان کی اہلیہ نکی کراس کا فون آیا. وہ بے حد خوفزدہ تھیں گویا انہیں موت آنکھوں کے سامنے نظر آ رہی تھی.وہ اپنے دوبچوں کے ساتھ گھر میں اکیلی تھیں

اور ایک جنونی شخص خنجر ہاتھ میں پکڑے اندر گھس آیا تھا. اس شخص نے نکی پر خنجر سے وار شروع کر دئیے اور ان کے جسم کو چھلنی کر دیا. بیچاری خاتون زندگی بچانے کیلئے فریاد کرتی رہیں، اور ڈینیل بے بسی سے اپنی مرتی ہوئی اہلیہ کی چیخیں فون پر سنتے رہے. اخبار دی سن سے بات کرتے ہوئے ڈینیل نے بتایا کہ ”وہ بے حد خوفزدہ تھی کیونکہ اسے یقین ہو چکا تھا کہ اس کا آخری وقت آن پہنچا تھا. میں اس سے بات کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور ساتھ ہی پولیس کو اطلاع کرنے کی کوشش بھی کر رہا تھا. میں سن سکتا تھا کہ وہ گھر میں میں گھسنے والے شخص سے کہہ رہی تھی ’ تمہیں جو کچھ چاہیے لے لو، مجھے مت مارو.‘ اس کے بعد مجھے اس کی دردناک چیخیں سنائی دیں اورپھر کچھ دیر بعد خاموشی چھا گئی. پھر مجھے اپنے پانچ سالہ بیٹے کے رونے کی آوازسنائی دی جو اپنی ماں کو پکار رہا تھا. میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا اور مجھے اور ایک جنونی شخص خنجر ہاتھ میں پکڑے اندر گھس آیا تھا. اس شخص نے نکی پر خنجر سے وار شروع کر دئیے اور ان کے جسم کو چھلنی کر دیا. بیچاری خاتون زندگی بچانے کیلئے فریاد کرتی رہیں، اور ڈینیل بے بسی سے اپنی مرتی ہوئی اہلیہ کی چیخیں فون پر سنتے رہے. اخبار دی سن سے بات کرتے ہوئے ڈینیل نے بتایا کہ ”وہ بے حد خوفزدہ تھی کیونکہ اسے یقین ہو چکا تھا کہ اس کا آخری وقت آن پہنچا تھا. میں اس سے بات کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور ساتھ ہی پولیس کو اطلاع کرنے کی کوشش بھی کر رہا تھا. میں سن سکتا تھا کہ وہ گھر میں میں گھسنے والے شخص سے کہہ رہی تھی ’ تمہیں جو کچھ چاہیے لے لو، مجھے مت مارو.‘ اس کے بعد مجھے اس کی دردناک چیخیں سنائی دیں اورپھر کچھ دیر بعد خاموشی چھا گئی. پھر مجھے اپنے پانچ سالہ بیٹے کے رونے کی آوازسنائی دی جو اپنی ماں کو پکار رہا تھا. میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا اور مجھے

اپنا جسم بالکل بے جان محسوس ہورہا تھا. “  پولیس کا کہنا ہے کہ اس خوفناک واقعہ سے ایک روز قبل مارسین نامی شخص کی گاڑی ڈینیل کی اہلیہ کی گاڑی سے ٹکرائی تھی. ڈینیل کی اہلیہ کی شکایت پر پولیس نے اس شخص کو گرفتار کیا تھا لیکن جلد ہی اسے چھوڑ دیا گیا. مارسین اس واقعے کا بدلہ لینے کیلئے ہی اگلے روز ڈینئیل کے گھر میں گھسا اور اس کی اہلیہ کو اس کے دو ننھے بچوں کے سامنے خنجر کے وا ر کر کے قتل کر دیا. بدقسمت ڈینیل کا کہنا تھا ” اس اندوہناک سانحے نے میری زندگی ویران کر دی ہے. میں جب تک زندہ ہوں اس غم کو بھلا نہیں پاﺅں گا. موت ہی مجھے اس دکھ سے نجات دے سکتی ہے.“