میری گرل فرینڈ عمران خان کے ساتھ رہ رہی تھی۔ پاکستانی نوجوان کی بات نے ہنگامہ کھڑا کر دیا، کیا سچ کیا جھوٹ؟ فیصلہ آپکا


سوشل میڈیا پر پاکستانی نوجوان نے اپنی ایسی کہانی شئیر کر دی جسے سن کر سب کے ہوش اڑ گئے. کیا یہ کہانی بھی عمران خان کے خلاف سازش ہے؟ کہیں یہ کہانی عوام کو عمران خان کے خلاف کرنے کے لیے تو نہیں؟ پڑھ کر سوچ اور جھوٹ کا فیصلہ کریں.

عثمان خیری نامی شخص نے انٹرنیٹ پر جیسے ہی یہ کہانی شئیر کی تو ہنگامہ برپا ہوگیا. عثمان خیری ایک پاکستانی شخص ہے لیکن آج کل وہ متحدہ عرب امارات میں مارکیٹنگ شعبے سے منسلک ہے. عثمان نے بتایا کہ 2001 کی بات ہے کہ میری گرل فرینڈ جو کہ اب سابقہ گرل فرینڈ ہے ایک سال کے بعد بیرون ملک سے پاکستان واپس آئی. اس نے آتے ہی میرے سے فون پر رابطہ کیا اور بتایا کہ میں اسلام آباد کے ایک علاقے بنی گالہ کسی عمران انکل کے گھر ٹھہری ہوئی ہوں. تم مجھ سے فورا ملنے آجاؤں. میں نے اپنی گرل فرینڈ سے گھر کا ادریس پوچھا اور فورا اسے ملنے گھر سے نکل گیا. اسکی ہدایت پر عمل کرتے هوئے میں مارگلہ روڈ پر پہنچا. صبح کے 8 بج چکے تھے، میں E7 پر پہنچا. ان دونوں میں گوگل میپ جیسی ایپ بھی متعارف نہیں ہوئی تھی. اسی لیے میں فون کر کے اپنی گرل فرینڈ سے ہی بار بار راستہ پوچھ رہا تھا. ادھر ادھر گھومتے هوئے میں سٹریٹ 44 پہنچا اور اسکے بتائے هوئے گھر کو اندازے سے پہچانا اور اسکے سامنے جاکر گاڑی کھڑی کر دی.

گھر کے گیٹ پر ایک آدمی کھڑا تھا جسکا منہ دوسری طرف تھا. اسکے لباس سے لگ رہا تھا کہ وہ جاگنگ سے واپس آیا ہے. اگرچہ اس آدمی کا چہرہ میری طرف نہیں تھا، لیکن وہ کچھ جانا پہچانا لگ رہا تھا. جیسے ہی میں اس شخص کے پاس گیا تو میں ایک دم سے حیران رہ گیا کہ یہ کیا، یہ تو عمران خان ہیں! یعنی میری دوست نے جس عمران انکل کا ذکر کیا تھا وہ تو کرکٹر عمران خان تھا. ابھی میں حیرانگی سے نکلا نہیں تھا کہ عمران خان نے پوچھا کیا میں آپکی مدد کرسکتا ہوں؟ پھر میں نے ان سے ہیلو کہہ کر پوچھا کہ سر کیا وہ یہاں رہ رہی ہے؟ عمران خان بولے ھاں، کیا تم اندر آؤگے؟ یہ کہہ کر عمران خان آگے چلنے لگے اور میں انکے پیچھے پیچھے انکے گھر میں داخل ہوگیا.

وہاں میری گرل فرینڈ کھڑی ہوئی تھی، وہ مجھے دیکھتے ہی پکاری خیری تمہیں دیکھ کر بہت اچھا لگا. پھر وہ مجھے کمرے میں لے گئی. صوفے پر بیٹھ کر مجھ سے اپنی باتیں کرنے لگی. پھر میں نے آہستگی سے اپنی دوست کے کان میں وہ بات کہہ دی جو شروع سے میرے دماغ میں چل رہی تھی. میں نے کہا کہ سنو کیا میں باقاعدہ طریقے سے عمران خان سے مل سکتا ہوں؟ وہ مجھے لیکر باہر آئی. عمران خان لان میں بیٹھے اپنا ناشتہ کر رہے تھے. انکے ہمراہ انکا کتا بھی تھا. میری دوست نے انکے ساتھ میرا رسمی تعارف کروایا اور عمران خان کو بتایا کہ میں انھیں کتنا پسند کرتا ہوں. میں نے انکو یہ بھی بتایا کہ جب میں 18 سال کا ہوجاؤں گا تو میں آپکو ہی ووٹ دوں گا کیونکہ 2001 میں میری عمر 17 سال تھی. اس وقت عمران خان میری اس بات پر مسکرا دیے. اس وقت میرے پاس نوکیا 3210 فون تھا، لہٰذا سیلفی تو ہو نہیں سکتی تھی، سو میں نے انکے سامنے پڑے اخبار سے ہی کاغذ پھاڑا اور اسی پر ہی عمران خان سے آٹوگراف مانگ لیا. عمران خان نے اس کاغذ پر بیسٹ وشز لکھا. 16 سال گزر گئے لیکن اب بھی مجھے اس دن کا ایک ایک لمحہ یاد ہے کہ میں تو اپنی دوست سے ملنے گیا تھا لیکن وہاں میری ملاقات عمران خان سے ہوگئی. یہ تھی عثمان خیری کی کہانی.

اب آپ سوچے کہ ایک عام سا شخص جو اسلام آباد کے راستے جانتا ہو، اسے G7 اور بنی گالہ کا فرق پتا ہوگا. اس شخص نے جھوٹی کہانی تو بتا دی لیکن اسکو بنی گالہ کا اور G7 کا فرق ہی پتا نہیں تھا. ہم پہلے ہی آپکو بتا چکے ہیں کہ جو عمران خان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں. ابھی عمران خان کو حکومت ملے جمعہ جمعہ سات دن نہیں هوئے کہ اسکے اوپر مختلف قسم کے 101 پروپگنڈے کیے جارہے ہیں تاکہ وہ کوئی کام نہ کر سکے. کہانی میں یہ جھوٹا شخص کہتا ہے کہ وہ لڑکی پاکستان ایک سال بعد آئی تھی، لیکن اسکو سارے راستے اتنے زبانی یاد تھے کہ وہ اس نالائق کو فون پر راستے بتا رہی تھی. اب اس شخص نے اتنی لمبی کہانی تو سنا دی لیکن اخبار پر لیا گیا عمران خان کا آٹو گراف ہی نہیں دکھایا؟ ویسے آپ حیران تو ہونگے کہ اخبار پر آٹوگراف لینے کی جگہ کہاں ہوتی ہے؟ یہ عمران خان سے ایک دم سے ملاقات پر گھبرایا ہوا تھا اور اسکی بہادری دیکھیں کہ اسنے عمران خان کے سامنے پڑے اخبار کو ہی پھاڑ کر اس پر آٹوگراف لینے کی جرت کر لی.

خدا کے لیے کسی اچھے بندے کو اپنا کام کر لینے دیں، عمران خان کی حکومت نے 100 دن مانگے ہیں، وہ ایسے بڑے بڑے کام کرنے والا ہے کہ جنکو گزشتہ حکومتیں 100 سالوں میں نہیں کر سکیں. اب گستخانہ خاکوں کا ہی معاملہ لے لیں، بےشک خادم حسین رضوی کا بھی اس میں بہت عمل دخل ہے، عمران خان نے ہالینڈ کے سفیر کو بلایا اور گستخانہ خاکوں پر اپنا احتجاجی بیان ریکارڈ کروایا. ابھی اس بات کو ہفتہ بھر نہیں ہوا تو ہالینڈ نے سارا مقابلہ منسوخ کر دیا ہے. ان فالتو کی من گھڑت کہانیوں کو چھوڑ کر اپنے لیڈر عمران خان کی اچھی کاوشوں کو سرا کر ہمیں پاکستان کو روشن کرنا ہے.