ایک روز حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کا گُزر ایک قبرستان سے ہُوا تو وہاں ایک شخص


ایک روز حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کا گُزر ایک قبرستان سے ہُوا تو وہاں ایک شخص ایک قبر کے پاس بیٹھا زار و قطار رو رہا تھا۔ آپ علیہ السّلام نے رونے کا سبب پوچھا تو کہنے لگا: یہ میری زوجہ کی قبر ہے،یہ میرے چچا کی بیٹی تھی،مجھے اس سے بہت زیادہ پیار تھا میں اس کی جُدائی برداشت نہیں کر سکتا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا: اگر چاہو تو میں اللّہ کے حُکم سے تمہاری بیوی کو زندہ کر دوں؟


اس نے بے قرار ہو کر کہا:ہاں! ایسا ضرور کر دیجیے۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام نے قبر کے پاس کھڑے ہو کر کہا:اللّہ سبحان و تعالیٰ کے حُکم سے اُٹھ جا! قبر پھٹی اور اس میں سے ایک حبشی غلام باہر نِکلا جس پر آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے۔ اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو دیکھ کر بآوازِ بلند کہا:لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ عِیسیٰ رُوحُ اللّٰه۔ ”اس کا یہ کہنا تھا کہ: آگ بُجھ گئی،عذابِ اِلٰہی اس سے دُور ہو گیا۔ ”اس شخص نے کہا کہ: مُجھ سے غلطی ہو گئی میری بیوی کی قبر یہ نہیں بلکہ دوسری ہے۔ آپ علیہ السّلام وہاں تشریف لے گئے اور فرمایا: اللّہ عزوَجل کے حُکم سے اُٹھ جا! قبر پھٹی اور اس میں سے ایک حسِین و جمیل عورت باہر نِکل آئی۔ اس شخص نے دیکھتے ہی اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا: اے رُوح اللّہ! یہی میری بیوی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام ان دونوں کو وہیں چھوڑ کر آگے تشریف لے گئے۔وہ اپنی بیوی سے مِل کر بہت خوش تھا۔کچھ دیر بعد اس پر نیند کا غلبہ ہُوا تو وہیں سو گیا اس کی بیوی اس کے قریب بیٹھی رہی۔اِتنے میں وہاں سے ایک شہزادے کا گُزر ہُوا،شہزادے نے اس عورت کو دیکھا تو اسے پسند آ گئی،عورت کو بھی شہزادہ پسند آ گیا اور وہ اپنے شوہر کو سوتا چھوڑ کر شہزادے کے ساتھ چلی گئی۔جب اس مرد کی آنکھ کُھلی تو اپنی بیوی کو نہ پا کر بہت پریشان ہُوا،ڈھونڈتے ڈھونڈتے شہزادے کے محل تک پہنچ گیا۔وہاں اسے اپنی بیوی نظر آئی تو کہا: یہ میری بیوی ہے۔
شہزادے نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو یہ تو میری لونڈی ہے،یقین نہیں آتا تو اسی سے پوچھ لو۔ یہ سُن کر اس بے وفا عورت نے فوراً کہا:ہاں! میں شہزادے کی لونڈی ہوں،میں تو تمہیں جانتی تک نہیں،تم بے جا مجھ پر اِلزام لگا رہے ہو۔ یہ سُن کر وہ روتا ہُوا محل سے واپس آ گیا۔کچھ دِنوں بعد حضرت عیسیٰ علیہ السّلام سے ملاقات ہوئی تو عرض کی اے رُوح اللّہ علیہ السّلام! میری بیوی جسے آپ نے زندہ کِیا تھا اب شہزادے کے پاس ہے۔
شہزادہ اپنی لونڈی بتاتا ہے اور وہ بھی یہی کہہ رہی ہے کہ میں شہزادے کی لونڈی ہوں تمہاری بیوی نہیں،آپ ہمارا فیصلہ فرما دیجیے۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام نے اس عورت سے فرمایا: کیا تُو وہی نہیں ہے جسے میں نے اللّہ عزوَجل کے حُکم سے زندہ کِیا تھا؟ عورت نے کہا: ” نہیں! میں وہ نہیں ہوں۔ آپ علیہ السّلام نے فرمایا:اچھا تو ہماری دی ہوئی چیز واپس کر دے۔ اِتنا فرمانا تھا کہ:وہ جھوٹی و بے وفا عورت مُردہ ہو کر زمین پر گِر پڑی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا: جو شخص ایسے مرد کو دیکھنا چاہے جو کافر ہو کر مرا تھا پِھر اللّہ عزوَجل نے اسے زندہ کر کے ایمان کی دولت سے نوازا تو وہ اس حبشی غلام کو دیکھ لے اور جو ایسی عورت کو دیکھنا چاہے جو ایمان کی حالت میں مری پِھر اللّہ عزوَجل نے اسے زندہ کِیا اور وہ کُفر کی حالت میں مری تو وہ اس عورت کو دیکھ لے۔