پاکستان کے ڈیم فنڈ میں ایک روپیہ بھی نہیں دینا، سعودی حکومت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بات کیوں مان لی؟ لازمی پڑھیں


سعودی عرب اسرائیل کے شکنجے میں، سعودی عرب کا پاکستان ڈیم فنڈ میں تعاون نہ کرنے کا واضح اعلان، تفصیلات اس پوسٹ میں پڑھیں.

زرائع کے مطابق سعودی عرب کے انفارمیشن منسٹر عاد بن صالح العاد نے شاہ محمود قریشی سے خوشگوار ماحول میں ملاقات کی. شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر عاد بن صالح سے گزارش کی کہ پاکستان کو ڈیم فنڈ کی ضرورت ہے، اس میں سعودی عرب بھی اپنا حصّہ ڈالے. اس پر عاد بن صالح نے جواب دیا کہ پاکستان کو ڈیم بنانے کے چکروں میں نہیں پڑنا چاہیے، پاکستان کو چاہیے کہ سعودی شہزادے سلمان بن قاسم کے ایجنڈے پر چلے، اور جس طرح ہم لوگ سعودی عرب میں ایک نیا شہر بنانے جارہے ہیں جہاں پر بڑی بڑی عمارتیں ہوں گیں، دنیا کی ایک ایک سہولت موجود ہو گی، حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ ڈیم وغیرہ چھوڑ کر انفراسٹرکچر پر فوکس کرے اور ملک میں جدید قسم کی ٹرینیں، ہوٹل، بڑے بڑے شاپنگ پلازے بنائے.

عاد بن صالح نے کہا کہ حکومت پاکستان ڈیم فنڈ چھوڑے اور سلمان بن قاسم کے ایجنڈے پر چلے. سعودی انفارمیشن منسٹر نے مزید کہا کہ سعودی حکومت ڈیم فنڈ میں تعاون تو نہیں کر سکتی لیکن اگر آپکو انفراسٹرکچر کے لیے پیسے چاہیے تو ہم حاضر ہیں. یعنی سعودی منسٹر نے کھلم کھلا ڈیم فنڈ سپورٹ کرنے سے انکار کر دیا.

اگر آپ لوگوں نے مائیکل وولف کی کتاب “فائر اینڈ فیوری” کا مطالعہ کیا ہو تو آپکو اچھے طریقے سے معلوم ہونا چاہیے کہ مائیکل وولف نے اس کتاب میں ایک اہم انکشاف کیا ہے. وہ انکشاف یہ ہے کہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب ہمارے مکمل کنٹرول میں ہے، سعودی عرب میں ہم نے ٹاپ پر اپنا بندہ لگا دیا ہے، لہٰذا اب وہ ہمارا کام کرے گا، جس کا ہم سب کو برسوں سے انتظار تھا.

اب آپ ذرا یہ سمجھے کہ ٹرمپ کو کس چیز کا انتظار تھا؟ اسکو اصل میں گریٹر اسرائیل کا انتظار تھا جسکے ایجنڈے کو لیکر ٹرمپ کام کررہا ہے. ڈونلڈ ٹرمپ کا داماد جاریڈ کشنر یہودی صیہونی (Zionist) ہے. یہ عام یہودی نہیں ہوتے، بلکہ یہ یہودی کی ایک ایسی قسم ہے جو مسلمانوں کو توڑ کر اسرائیل کو گریٹر اسرائیل بنانا چاہتے ہیں. اور یہ وہی یہودی گروپ ہے جس نے ٹرمپ کو اقتدار میں لانے کے لیے برسوں محنت کی تاکہ ٹرمپ کے زریعے گریٹر اسرائیل کا قیام ہو. اصل میں ٹرمپ کو امریکا توڑنے کے لیے لیا گیا. ٹرمپ کو صدر بنانے کا فیصلہ بیس سال پہلے ہی کیا جاچکا تھا، سمپسن کارٹون تو بس اسکی ایک کڑی ہے.

اسی یہودی گروپ نے جان بوجھ کر جاریڈ کو ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی سے عشق لڑانے کا کہا. جاریڈ اور ایوانکا ٹرمپ کا عشق 2005 میں چلا اور 2009 میں دونوں نے شادی کر لی. جاریڈ نے اپنا حکم ڈونلڈ ٹرمپ اور اسکی بیٹی پر اس قدر مضبوط کر دیا ہے کہ کوئی بھی اسکی بات کو رد نہیں کرتا. دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنی بیٹی اور داماد سے بےپناہ محبت کرتا ہے اور انکی ہاں میں ہاں ملتا پھرتا ہے. یعنی جاریڈ اور ایوانکا ڈونلڈ ٹرمپ کے اصل ایڈوائزر ہیں.

یہاں پر یہ بات بھی جاننا ضروری ہے کہ ٹرمپ کا داماد جاریڈ کشنر سعودی شہزادے سلمان بن قاسم کا سب سے قریبی دوست ہے. جاریڈ کے ذریعے یہ سی آئی اے نے پلان بنا کر دیا ہے جس پر محمد بن سلمان کام کر رہا ہے. اس پلان میں محمود بن سلمان کو کہا گیا ہے کہ تم بغاوت کر کے اقتدار پر قبضہ کرو اور وہی ہوا. اس لیے آج سعودی عرب میں NEON شہر بن رہا ہے جو دنیا کا سب سے ترقی یافتہ اور جدید ترین شہر ہوگا. اس شہر میں ہر کسی کو آزادی ہو گی کہ وہ جیسے مرضی کپڑے پہن کر پھرے، سر عام فحاشی کرے، شراب پیئے، بدکاری کرے، اور جوا کھیلے، سعودی حکومت اس شہر میں بسنے والوں اور اس شہر کی سیر کو آنے والوں کو کچھ نہیں کہے گی. اسکے علاوہ اس شہر میں سعودی عرب کا پہلا ایسا بیچ بننے جارہا ہے جہاں پر خواتین بکنی پہن سکیں گیں اور بلکل امریکی ماحول ہوگا! اسکے علاوہ سعودی شہزادے نے ملک میں سینما گھروں کا بھی افتتاح کیا ہے اور متعدد ہالی ووڈ اسٹارز سے ملاقات کی ہے کہ وہ اپنی فلمیں ادھر بھی بھیجیں اور سعودی سینمے کی مقبولیت بڑھائیں. صرف یہی نہیں سعودی عرب میں (WWE Wrestling) کا بھی سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے اور حال ہی میں یہاں ریسلنگ کے میچز بھی هوئے تھے. یعنی سعودی عرب اب ہر طرح سے امریکا اور گریٹر اسرائیل کے ایجنڈے پر کام کرہا ہے.

اس طرح مکّہ مدینہ کے علاوہ سارے سعودی عرب میں گریٹر اسرائیل کا قیام ہوگا. مکّہ مدینہ کے علاوہ سارا سعودی عرب مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیگا اور اس مقدس جگہ پر یورپی ممالک جیسا نظام قائم ہو جائیگا. اس لیے سعودی عرب کی تباہی اسکے سر پر کھڑی ہے.

سعودی حکومت نے تو پاکستان، ایران، اور ترکی کو اپنا بھائی ماننے سے انکار کر دیا ہے اور امریکا اور اسرائیل کے ساتھ گروپ بندی کر لی ہے، لیکن سعودی عرب یہ نہیں جانتا کہ اگر کل کو اس پر کوئی مصیبت آتی ہے یا کوئی حملہ ہوتا ہے تو سب سے زیادہ مدد پاکستان، ایران اور ترکی ہی کریں گیں.