گُرواوردو چیلے


ایک مشہور گُرو تھا. اس کے دوچیلے تھے جو شب و روز اس کی خدمت میں حاضر رہتے اور گیان حاصل کرتے.

جب ان کی تعلیم مکمل ہوئی، اور وہ اپنی اپنی منزل کی جانب جانے کے لیے تیار ہوئے تب گُرو نے اُن میں سے ایک کو بلایا اوراس سے سوال کرتے ہوئے پوچھا.’’اب تمہاری تعلیم مکمل ہو چکی ہےاور یہ وقت تمہارے یہاں سے رخصت ہونے اور دنیا میں اپنی جگہ تلاش کرنے کا ہے، تو تمہارے پاس اپنے مستقبل کے لیے کیامنصوبے ہیں؟چیلے نے کہا’’جب میں اپنی عملی زندگی شروع کروں گا تو میں مختلف ذرائع بروئے کار لاتے ہوئےکامیابی اور خوشحالی تلاش کروں گا.‘‘گُرو نے اس کا جواب سنا اور اسے ایک تھیلا تھمایا جو کہ سونے کے سکوں سے بھرا ہوا تھا،اسے آشیرباد اور دعائوں سے نوازا اور اسے جانے کی اجازت دیدی.اب گُرو نے دوسرے چیلے کو بلایا اور

اس سے وہی سوال دہرایا. اس نے جواب دیا ’’جب میں اپنی عملی زندگی شروع کروں گا تو مجھے بھی کامیابی اور خوشحالی چاہیے جو میں اپنے بل بوتے پر تلاش کروں گا.‘‘گُرو نے اسے ایک چاندی کاسکہ تھماتے ہوئےاپنا آشیرباد اور دعائیں دے کر رخصت کر دیا. ایک شخص گرو اور چیلوں کے درمیان ہونے والی بات چیت سن اور دیکھ رہا تھا. جب چیلے اپنی اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گئے تو وہ گُرو کے پاس گیااور اُسے پوچھا کہ’’کیا وجہ ہے کہ اُس نے ایک چیلے کو تو سونے کے سکوں سے بھرا بیگ دیا اور دوسرے کوصرف ایک چاندی کا سکہ تھمادیا.گُرو جی مسکرائے اور انہوں نے جواب دیا کہ’’میں جانتا ہوں کہ پہلا چیلہ جس کامیابی اور خوشحالی کی تلاش میں جا رہا ہے وہ انہیں نہیں پا سکتا کیونکہ وہ

انہیں پانے کے لیےبیرونی قوتوں پرانحصار کرے گا اسے اس سونے کے تھیلے کی ضرورت ہو گی جو کہ اس کا زیادہ دیر تک ساتھ نہیں دے گاکیونکہ اس میں خودانحصاری اور خوداعتمادی کا فقدان ہے. اوردوسرا جو اپنے بل بوتے پر کامیابی حاصل کرناچاہتا ہے وہ اسے حاصل کر لے گا اسے میرے مال کی ضرورت نہیں. میں نے اسے صرف ایک سکہ اس لیے دیاکہ وہ کہیں پہنچ کر اپنا کام شروع کر سکے‘‘. وہ شخص گرو کے جواب سے حیران رہ گیا جس نے دونوں چیلوں کے جواب سے ان کے مستقبل بارے درست اندازہ لگالیا تھا.

..