موت کو بھی ترس آیا

closeup of the feet of a dead body covered with a sheet, with a blank tag tied on the big toe of his left foot, in monochrome, with a vignette added

ایک بار اللہ نے عزرائیلؑ سے پوچھا بتاؤ ذرا کبھی تمہیں بھی کسی پر ترس آیا ہے؟
عزرائیل گویا ہوئے : جی میرے اللہ،مجھے دو لوگوں پرترس آیا ۔ ان میں سے ایک عورت تھی اور ایک مرد تھا ۔
اللہ نے پوچھا۔ ہاں! بتاؤ کون تھے وہ دونوں ؟
عزرائیل نے کہاں: اے میرے مالک ایک دفعہ مجھے اس عورت پر بہت ترس آیا جو کشتی میں سفر کر رہی تھی اور اس کے گود میں ایک نوزائیدہ دودھ پیتا بچہ تھا۔ ایک دن سمندری طوفان نے کھلونے کی طرح کشتی کو پٹخا اور پرزے پرزے کر ڈالا ۔ کسی طرح وہ عورت ایک تختہ پر سوار ہوئی اور اپنے بچے کو ساتھ لٹایا ۔ تو اے اللہ ! آپ نے حکم دیا کہ اس عورت کی روح نکالو ۔ مجھے اس لمحہ بہت ترس آیا ۔
اللہ نے پوچھا اور دوسرا کون تھا ؟

دوسرا وہ باشاہ تھا جس نے خدائی کا دعوہ کیا اور دعوہ کیا کہ وہ جنت زمین پر بنائیگا ۔ اس نے اس پر عمل بھی اور کئی سال مسلسل خزانہ لٹاتا رہا اور ایک بے نظیر باغ تیار کیا ۔ اور جب باغ مکمل ہو ا تو اس نے اپنی فوج ، اور عوم کو ساتھ لے کر چلا ۔ جب وہ باغ کے دروازہ پر پہنچا ،تو ابھی اس نے گھوڑے سے ایک پاوں اتارا ۔ دوسرا پیر ابھی زین میں تھا کہ اس کی روح میں نے قبض کر لی ۔ مجھے اس پر ترس آیا کہ آپ کی بنائی جنت سے بھی محروم ہوا۔ اور اپنی جنت بھی نہ دیکھ سکا ۔
اللہ نے فرمایا ۔ عزرائیل میرے بندے !یہ بادشاہ وہی بچہ تھا جس کی ماں کی روح قبض کرنے کا حکم دیا تھا ۔