ایک گستاخ رسول ؐ جس کوکتے نے قتل کردیا


ابن حجرکے مطابق جب منگولوں نے پوری مسلم دنیاپرقبضہ کرلیااوردن بڑے دردناک دن تھےبغدادمیں خون بہہ رہاتھااورغرناطہ لٹ رہاتھاجب جامعہ نظامیہ کی لائبریری دجلہ کی موجو ں کی زدمیں تھی جب تہہ خانوں میں پانی چھوڑ دیاگیا.اورمسلمانوں نے سوالاکھ لاشیں وہاں بھی اٹھائیں.

وہ دن بڑے دردناک دن تھے.ایک منگول سردارعیسائی ہوگیااوراس نے بہت بڑااجتماع کیاابن حجرلکھتے ہیںکہ اس بدبخت عیسائی بادشاہ نے دریدہ دہنی کرتے ہوئے حضوراکرم ؐ کی شان میں گستاخی کی تواس بڑے اجتماع کے اندرایک بھی مسلمان نہیں تھا.توجب وہ حضوراکرم ؐ کے خلاف بھونکاتوپاسبندھاہواایک کتاجوش میں آگیااوروہ زورزورسے بھونکنے لگاسب نے اسے کہاکہ تومسلمانوں کے نبیؐ کے خلاف بولاہے اس لیے یہ کتا زورزورسےبھونک رہاہے. تواس نے کہاکہ نہیں نہیں یہ ویسے ہی بڑاغیرت مندہےمیں نے ہاتھ سے اشارہ کیاتویہ سمجھاکہ مجھے مارنے لگاہےاس وجہ سے غیرت میں آیاتواس نے دوبارہ حضوراکرم ؐ کی شان میں گستاخی کرناشروع کردی اتنامجمع تھالیکن اس میں سے کوئی بھی حضوراکرم ؐ کاغلا م نہیں تھاتوتاریخ نے بتایاہے کہ وہ کتاایک دم رسہ توڑ کرجھپٹ کرشیرکی طرح اس پرحملہ آورہوگیااوراس نے اپنے دانت اس کی گردن میں گاڑھ دئیے اورچھوڑ تب جب اس کو جہنم میں پہنچادیاابن حجرلکھتے ہیں کہ اس واقعہ کودیکھ کرچالیس ہزارلوگو ں نے اسلام قبول کرلیا.