ایسی خواتین جنہوں نے اپنے حسن و جمال سے عربوں کو اپنا دیوانہ بنائے رکھا


آج کے دور میں ہم آئے دن دنیا بھر میں مقابلہ جات حُسن کا انعقاد دیکھتے ہیں.. ساتھ ہی میڈیا کی جانب سے بھی اُن خوب صورت خواتین کو خصوصی توجہ دی جاتی ہے جو وقتا فوقتا جریدوں اور رسالوں کے سرورق کی زینت بنتی ہیں. عربوں کی جانب سے بھی حسن و جمال کی حامل خواتین کو ہمیشہ سے پذیرائی ملتی رہی خواہ وہ اسلام سے قبل دور جاہلیت ہو یا پھر اسلام کی روشنی کے طلوع ہونے کے بعد کا زمانہ.

آئیے اب یہ جانتے ہیں کہ وہ کون سی خواتین تھیں جنہوں نے اُس زمانے میں عربوں کو اپنے حسن و جمال کا سب سے دیوانہ بنا کر رکھا. مؤرخین نے اپنی کتابوں میں دورِ جاہلیت اور اسلام کے بعد کے زمانے کی ایسی کئی خواتین کا حوالہ پیش کیا ہے. ان میں اہم ترین نام یہ ہیں : اُم اناس الشيبانيہ اس کا پورا نام اُم اناس بنت عوف بن محلم الشيبانی ہے. واضح رہے کہ اُم اناس اس کی کنیت نہیں بلکہ نام ہے. کہا جاتا ہے کہ وہ دورِ جاہلیت میں عرب خواتین میں خوب صورت ترین خاتون تھی.

اس کی ماں کا نام امامہ بنت کسر بن کعب بن زہیر التغلبی ہے جو معروف شاعر اِمرؤالقیس کے دادا الحارث بن عمرو کی ماں بھی تھی. کندہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے دورِ جاہلیت کے شاعر بشر بن ابو خازم الاسدی نے اُم اناس کی مدح سرائی کی. اُم اناس کا باپ عوف بن محلم تھا. اس کے بارے میں عربی کی ضرب المثل مشہور ہے کہ “لا حر بوادي عوف” یعنی جو کوئی بھی اُس کی طرف جاتا تھا وہ اس کے چنگل میں آجاتا. حلیمہ الغسانيہ یہ الحارث بن ابو شمر الغسانی کی بیٹی تھی. اس کا باپ غساسنہ قوم کے بادشاہوں میں سے تھا. وہ اپنے مبہوت کر دینے والے حسن کے سبب مشہور تھی یہاں تک کہ جب حلیمہ کے باپ کی الحیرہ کے فرماں روا المنذر بن ماء السماء کے ساتھ جنگ ہوئی تو اُس نے یہ اعلان کر ڈالا کہ جو شخص بھی الحیرہ کے شاہ کا سر لا کر دے گا وہ اُس کو تحفے میں اپنی بیٹی پیش کر دے گا. آخرکار لبید بن عمر الغسانی کسی طرح المنذر کو قتل کر کے اُس کا سر الحارث الغسانی کے پاس لانے میں کامیاب ہو گیا. تاہم اُس کی حلیمہ سے شادی نہ ہوئی کیوں کہ وہ لڑائی کو جاری رکھنے کے واسطے پھر سے میدان جنگ میں لوٹ گیا. اس دوران المنذر کے بھائی کے ساتھیوں نے لبید کو قتل کر ڈالا جس نے اپنے بھائی کا انتقام لینے کی ٹھان رکھی تھی. برہ بنت سعید الاسود وہ اپنے وقت کی خواتین میں خوب صورت ترین اور بہترین چال رکھنے والی عورت تھی. اس کی منفرد چال کو ضرب المثل میں استعمال کیا جاتا تھا. رہم بنت الخزرج بن تيم الله اُس سے سعد بن زید بن منات بن تمیم نے شادی کی تھی. اس سے سعد کا بیٹا مالک بن سعد پیدا ہوا. المرزبانہ یہ خاتون نبوّت کے جھوٹے دعوے دار الاسود العنسی کے ساتھ اپنی کہانی کے سبب مشہور ہوئی. الاسود نے اس کو نجران کے علاقے سے زبردستی اُٹھا کر اس سے شادی کر لی. وہ الاسود کو سخت ناپسند کرتی تھی. المرزبانہ کی نفرت قائم رہی یہاں تک کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں الاسود مارا گیا. شعر کے دیوان میں خواتین بہت سی دیگر خواتین ہیں جن کا ذکر اشعار اور مخطوطات میں آیا ہے. شعراء نے ان کو اپنی غزلوں کا موضوع بنایا. دورِ جاہلیت میں عام طور سے ابتدائی اشعار میں خوب صورت عورت کا ذکر ہوتا تھا اور یہ سلسلہ بعد کے زمانوں بھی چلتا رہا. ان ابتدائی غزلیہ اشعار میں شاعر عورت کے جمال اور اس کی اچھی صفات کا ذکر کیا کرتے تھے.عرب شاعری کے دیوان اس صِنف کے ساتھ لا تعداد حیثیت سے بھرے پڑے ہیں.

بہت سے شاعروں نے خوب صورت خواتین کا فتنہ خیز انداز میں ذکر کیا. ان میں عمر ابن ابو ربیعہ ، اوب عمر العرجی ، جمیل بن معمر یا جمیل بثینہ ، الحارث بن خالد ، عنترہ بن شداد اور دیگر شامل ہیں. یہاں سے بہت سی خواتین کو نمایاں حیثیت حاصل ہوئی اور ان کے نام شعراء کے کلاموں کے ابتدائی غزلیہ اشعار میں پھیل گئے. ان ناموں میں سلمى ، دعد ، ہند ، لیلی ، فاطمہ ، رباب ، سعاد اور دیگر نام شامل ہیں. عرب خواتین کے حسن و جمال کے حوالے سے نئے دور کی ایک اہم کتاب “جميلات العرب، كما خلّدهُنّ الشعراء” ہے. کتاب کے مؤلف کا نام خازن عبُّود ہے. عرب اور عورت کا حسن و جمال مؤرخین کے نزدیک جاہلیت ، اسلام اور اس کے بعد کے تمام ادوار میں ادب کے اندر عورت نے اپنے مُعزّز اور شرافت کے حامل موقف کے سبب ایک بڑا اور مؤثر کردار ادا کیا جہاں حُسن و جمال کو پاک دامنی اور شرافت کے ساتھ مربوط کیا گیا.بعض عرصوں میں عورت نے اپنے حسن و جمال سے بادشاہوں اور خلفاء کے جذبات کو حرکت دی. شعراء اپنے قصیدوں میں عمومی طور پر عورت کی خوب صورتی کے گُن گاتے رہے جو کہ جمال کی تمام صورتوں کے لیے ایک وسیع علامت بن چکی تھی.