سینما میں ایسی فلم لگا دی گئی کہ فلم دیکھنے والی خواتین اور فیملیز کانوں کو ہاتھ لگاتی ہوئی باہر آ گئیں


پنجاب فلم سنسر بورڈ نے بے حیائی کو فروغ دینے کی مبینہ پالیسی اپنا لی ہے، بے ہو دگی اور عریاں سین ختم کرنے کی بجائے قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے پنجاب کے سینما گھروں میں فلم ”نامعلوم افراد 2 “ میں گانوں سمیت کئی غیر اخلاقی سین مشرقی کلچر کے برعکس چلانے کی اجازت دے دی۔  جنوبی افریقہ کے ساحل سمندر پر جاوید شیخ ، فہد مصطفی مختصر لباس میں ملبوس عورتوں کے ساتھ بے ہودا ڈانس پر مبنی گانے  کی وجہ سے سینماءگھروں کی زینت بننے والی فلم فیملی پذیرائی حاسل کرنے میں ناکام ہو گئی۔

روزنامہ خبریں کے مطابق پنجاب فلم سنسر بورڈ میں بھارتی فلم کو پاس کرنے کیلئے دو مختلف پینل تشکیل دیئے جاتے ہیں جبکہ انگریزی (ہالی ووڈ ) پاکستانی (لالی ووڈ ) کیلئے بھی دو الگ پینل تشکیل دیئے گئے ہیں مگر بے حیائی اور بھارتی فلموں کی طرز پر بنائی جانے والی فلم کو سنسر بورڈ پنجاب کے ممبران رکن پنجاب اسمبلی کنول نعمان، خالد غیاث ، عائشہ ظہیر ، شاہد شاہ نے اسلامی معاشرے میں بے حیائی کو فروغ دینے کی مبینہ سازش کو کامیاب کرنے کیلئے اس فلم کے بیشتر بے ہودہ سین ختم کرنے کی بجائے پبلک کیلئے نمائش کر دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب سنسر بورڈ میں کسی بھی عام فلم کی نمائش کیلئے 3 کوڈ لازمی قرار دیئے گئے ہیں جس میں بنیادی طور پر پاکستان کی سالمیت ، مذہبی انتشار پسندی اور پاکستانی کلچر کے برعکس عریانیت اور بے حیائی والے جملوں سے پاک ہونا ضروری ہوتا ہے مگر پنجاب فلم سنسر بورڈ کی جانب سے فلموں کے معیار کو مبینہ طور پر سفارشات اور پاکستانی کلچر سے ہٹ کر نمائش کیلئے پیش کر دیا گیا جس کے باعث سینماءگھر وں کی زینت بننے والی فلم کو جہاں عوامی پذیرائی حاصل نہ ہو سکی وہاں فیملیوں کی جانب سے بھی شدید تحفظات پائے جا رہے ہیں کہ نئی نسل میں بے حیائی اور ملکی کلچر کی بغاوت اور اپنی اسلامی روایات کے ساتھ شدید تصادم پیدا ہو جائے گا ۔

ذرائع کے مطابق زیبا محمد علی (چیئرپرسن ) علیل اور دفتر نہیں آتی ہیں اور کنول نعمان ایم پی اے ہیں ‘ عثمان پیرزادہ اپنا تھیٹر اور ہوٹل چلاتے ہیں ‘ زور یز لاشاری کا اپنا سینما گھر  ہے اس لیے  وہ کیوں فلمیں سنسر کریں گے؟