150 افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والی قاتل گیم ”بلیو وہیل نے پاکستان کا رخ کر لیا


دنیا کے مختلف ممالک میں 150 لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارنے والی قاتل گیم ”بلیو وہیل “ نے پاکستان کا رُخ کر لیا ، فیس بک، واٹس ایپ یا کسی بھی سوشل رابطے کی کسی کی بھی ویب سائٹ یا ایپ پر اچانک اس گیم کا لنک آجاتا ہے جسے فالو کرنے کے بعد گیم شروع ہوتی ہے، 50 سٹیج پر مشتمل آن لائن گیم میں عملی طور پر چیلنجز دیے جاتے ہیں ، اسی دوران گیم کے ہیکر کھیلنے والے کا تمام ڈیٹا اکٹھا کر لیتا ہے ، آخری سٹیج پر کھیلنے والے کو خودکشی کرنا ہوتی ہے ، انکار پر جمع شدہ ڈیٹا کے ذریعے اسے اس کے پیاروں کو جانی نقصان کے حوالے سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر خود کشی پر مجبور کیا جاتا ہے ۔

روزنامہ خبریں کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس اور ایپس مثلاً فیس بک ، جی میل، یاہو، ہوٹ میل، اور واٹس ایپ سمیت دیگر کے ذریعے اچانک دنیا کے کسی بھی شہری کو ”بلیو وہیل آن لائن گیم “ کے نام سے ایک لنک بھیجا جاتا ہے جس کو فالو کر نے کے بعد گیم کی شروعات ہوتی ہے۔ یہ گیم عملی طور پر آن لائن ”سکائیپ “ یا دیگر ذرائع سے کھیلی جاتی ہے جس میں کھیلنے والا گیم کے ایڈمنسٹر یٹر کو براہ راسست وہ سب کچھ دکھا رہا ہوتا ہے جو اسے چیلنج کے طور پر کرنے کو کہا جاتا ہے۔

اس گیم میں پلیئر کو 50 دن میں 50 ٹاسک پورے کرنے ہوتے ہیں۔ پلیئر کو ان ٹاسک کے پورے کرنے کی دستاویزی اور تصویری ثبوت بھی فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ گیم کے شروع کے ٹاسک عام سے ہوتے ہیں جیسے آدھی رات کو ڈراﺅنی فلم دیکھنا یا آدھی رات کو اٹھنا۔ اس کے بعد کے ٹاسک مشکل ہوتے جاتے ہیں۔ اس میں پلیئر کو خود کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے، منشیات کی زیادہ مقدار لینی ہوتی ہے یا کسی اونچی بلڈنگ پر چڑھ کر بالکل کنارے پر کھڑا ہونا ہوتا ہے۔ ان تمام مراحل میں پلیئر اپنی ذاتی شناختی اور ذاتی معلومات بھی گیم کے ایڈمنز کو فراہم کرتا رہتا ہے ۔ ان معلومات کو بعد میں پلیئر کو بلیک میل کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ گیم کا ہر ٹاسک مکمل کرنے پر پلیئر کو کہا جاتا ہے کہ اپنے بازو پر چاقو سے نشان بنائے۔ جیسے جیسے ٹاسک مکمل ہوتے ہیں بازو پر بلیو وہیل کی شکل بنتی جاتی ہے۔ گیم کے 50 ویں دن 50 ویں ٹاسک میں پلیئر کو خودکشی کرنے کا کہا جاتا ہے ، جس سے انکار پر اس کی ذاتی معلومات شائع کرنے کی دھمکی بھی دی جاتی ہے ۔

اسی وجہ سے گیم شروع کرنے والے کیلئے ایک بار گیم شروع کر کے واپس آنا مشکل ہوتا ہے۔ پہلی سٹیج پر کہا جاتا ہے کہ ایک کاغذ پر وہیل مچھلی بناﺅ اور گیم کے ایڈمنسٹر یٹر کو براہ راست دکھاﺅ۔ پھر کہا جاتا ہے کہ اپنے ہاتھ پر بلیڈ سے ایف سیون لکھو ۔ پھر صبح 4:20 بجے اٹھ کر گیم کے ایڈمنسٹریٹر کی جانب سے بھیجی گئی ڈراﺅنی فلم اکیلے بیٹھ کر دیکھنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ پھر 4:20 بجے اٹھ کر گھر کی چھت پر کافی دیر تک کھڑے رہنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ پھر بازو پر بلیڈ سے 3 ہلکے کٹ لگا کر اس کی ویڈیو بھیجنے کا کہا جاتا ہے ۔ اس کے بعد طیش دلانے کیلئے کہا جاتا ہے کہ آگے کے مرحلے بہت مشکل ہیں اگر آپ بزدل ہیں تو گیم چھوڑ دیں اور اگر بہادر ہیں تو اپنی ٹانگ پر بلیڈ سے Yes لکھیں اور اس کی ویڈیو بھیجیں ۔

اس کے بعد بازو پر لگائے گئے 3 کٹس پر روزانہ ایک عدد نیا کت لگاتے ہوئے چند ایک روز میں وہیل مچھلی کا خاکہ مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد اپنے ہونٹ کاٹنے کو کہا جاتا ہے ۔ پھر اپنے ہاتھ میں کوئی نوکیلی چیز گھسانے کا کہا جاتا ہے اور اس طرح کے مختلف بیہودہ کام طیش دلا کر کروائے جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام دنوں میں اس گیم کو آپریٹ کرنے والے جو کہ دنیا کے خطرناک ترین ہیکرز بھی ہیں ۔ گیم کا حصہ بننے والے کا تمام موبائل ڈیٹا ، فیملی ڈیٹا ، ای میل ڈیٹا اور پرسنل معلومات تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں اور پھر اس گیم کی آخری سٹیج پر گیم کے ایڈمنسٹریٹر کی جانب سے کھلاڑی سے کہا جاتا ہے کہ وہ خودکشی کر لے جس پر کھلاڑی کی جانب سے انکار کی صورت میں اس کی تمام معلومات اس کے سامنے دہرائی جاتی ہیں اور اس کے اہل خانہ اور دیگر عزیزواقارب اور دوست وغیرہ کی تفصیلات اس کو بتاتے ہوئے انہیں جانی نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دیتے ہوئے خودکشی پر مجبور کیا جاتا ہے اور اس گیم کی ایڈمنسٹر یشن کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک کے 150 کے قریب افراد کو خودکشی پر مجبور کر کے موت کے گھاٹ اُتارا جاچکا ہے۔