اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین پر بدکرداری کے الزامات عائد کرنے والے ایم این اے عائشہ گلالئی نے پروگرام کے دوران صحافی کاشف عباسی کو ان کی اہلیہ کا حوالہ دیا تو انہوں نے فوراً ہی منہ توڑ جواب دیدیا اور کہا کہ اگر ایسا کچھ ہو تو آپ کیا سمجھتی ہیں کہ میں ان سے مصلحت کے تحت کام جاری رکھنے کا کہوں گا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کے دوران کاشف عباسی نے عائشہ گلالئی سے کہا کہ آپ نے مغربی کلچر کی بات کی کہ عمران خان مغربی کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں، آپ کی فیملی کا ماحول بہت اوپن ہے، آپ کی بہن کیخلاف جو مہم چلائی جا رہی ہے میں اس کی بالکل مخالفت کرتا ہوں لیکن انہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ فیملی کا ماحول بہت اوپن ہے۔ اس پر عائشہ گلالئی نے کہا کہ میں وضاحت کر دیتی ہوں، میری بہن بچپن سے لڑکوں کی طرح کپڑے پہنتی تھی، ٹام بوائے تھی، وہ سپورٹس میں آئی جس کا ایک یونیفارم ہوتا ہے، مجھے انتہائی افسوس ہوا کہ وہ ایک غیر سیاسی لڑکی ہیں، لیکن انہیں اس میں گھسیٹا گیا۔ ہمارے گھر کا ماحول بہت مذہبی ہے، ایک عام پختون گھرانے کی طرح ہے، میری بہن کو پہلے ویٹ لفٹنگ کا شوق ہوا اور ان کا نام چنگیز خان پڑ گیا تو انہوں نے کہا کہ میں چنگیز خان کے نام سے ہی کروں گا۔ ان کیخلاف مہم چلانے والوں کو شرم آنی چاہئے اور افسوس کی بات ہے کہ اس کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ سپورٹس یونیفارم پہننے میں اور غلط ایس ایم ایس بھیجنے میں بہت فرق ہے۔
کاشف عباسی نے سوال کیا کہ کتنے پختون گھرانے ہیں جہاں اگر پتہ چل جائے کہ ان کی بیٹی کو اس طرح کے نازیبا پیغامات پارٹی قیادت کی طرف سے آ رہے ہیں تو ان کی بیٹی کو بنی گالہ جانے کی یا اس لیڈر کیساتھ ملاقات کی اجازت دی جائے گی کیوونکہ جتنے پختون گھرانے میں جانتا ہوں تو وہ گھروں سے لڑکیوں کو نکلنے ہی نہیں دیتے، یہ بات پتہ چل جائے تو وہ تلواریں نکال لیتے ہیں۔ اس پر عائشہ گلالئی نے کہا کہ میں صرف پارٹی میٹنگز تک محدود رہی اور جس طرح کی آپ بات کر رہے ہیں، میں تو پھر ایم این اے بھی نہ ہوتی، کیا میں سیاست چھوڑ دوں اور برقعہ پہن کر بیٹھ جاﺅں۔ آپ کی اہلیہ ورکنگ ویمن ہیں، وہ پاکستانی ہیں اور ان کی مشرقی روایات ہیں، اب اگر انہیں کوئی ایسی چیزیں بھیجنا شروع کر دے تو آپ کو کیسا لگے گا۔ کاشف عباسی نے جواب دیا کہ جس ادارے میں وہ کام کر رہی ہیں اس کا سربراہ ان کیساتھ ایسا کرے اور وہ مجھے بتائیں گی تو آپ کیا سمجھتی ہیں کہ میں کہوں گا کہ کوئی بات نہیں یار، مصلحت کے تحت کام کرتی رہیں۔ آپ کو اسے روکنا ہے، اور اسے کام کرنے سے روکنا ہی چاہیں گے۔ عائشہ گلالئی نے کہا کہ اس پارٹی میں عزت دار خواتین کی عزت محفوظ نہیں ہے جس پر کاشف عباسی نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ تو کیا اس پارٹی میں دیگر خواتین عزت دار نہیں ہیں، آپ کی ساتھی ورکرز جو خیبرپختونخواہ اور دوسرے صوبوں سے ہیں، کیا ان کی عزت نہیں ہے۔ میں حیران ہوں کہ آپ ایک طرف اپنی عزت کا دفاع کر رہی ہیں اور دوسری طرف انہیں بے عزت کر رہی ہیں۔ اس پر عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ ہر ایک کو ایس ایم ایس ملے ہوں اور جن کو ملے ہیں میں ان سے کہتی ہوں کہ برائے مہربانی وہ ابھی سامنے آئیں اور کسی مصلحت اور ڈر کا شکار نہ ہوں، جیسا کہ میں نے کیا ہے۔