لاہور (اُردو آفیشل تازہ ترین اخبار۔ 26 جولائی 2017ء): کسی بھی ملک میں ڈاکٹرز یا طبیب کے پیشے کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ڈاکٹرز کو مسیحا بھی کہا جاتا ہے ۔ معاشرے میں ڈاکٹرز کو ایک خاص عزت و احترام حاصل ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنی ذاتی زندگی کو پس پُشت ڈال کر مریضوں کے علاج میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔ لیکن حال ہی میں پاکستان میں ہونے والے کچھ ایسے واقعات نے ڈاکٹرز اور اسپتالوں سے متعلق سوچ کا نقشہ ہی تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک سرکاری اسپتال کے باہر کھڑے چنگچی رکشہ کی تصویر نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ اور کیسے نہ جھنجھوڑتی ؟ یہ تصویر لاہور کے بڑے سرکاری اسپتال جناح اسپتال کی ایمرجنسی وارڈ کے باہر کھڑے اس چنگچی رکشہ کی ہے جس میں موجود ایک حاملہ خاتون نے درد سے کراہتے ہوئے رکشے میں ہی اپنے بچے کو جنم دے دیا۔ اس افسوسناک واقعہ کی وجہ اس ”بڑے” اسپتال کی انتظامیہ کی غفلت اور اسپتال میں اسٹریچر کی عدم موجودگی تھی۔
مسیحاؤں کی اس جنت میں غریب عوام کو اسٹریچر اور بنیادی میڈیکل سہولیات تو دستیاب ہیں نہیں، اسی لیے ان بے چاروں کو مجبورا چنگچی رکشوں اور اسپتال کی سیڑھیوں پر ہی اپنا لیبر روم اور وارڈ روم بنانا پڑتا ہے۔ افسوس اس بات کا نہیں ہے کہ غریب عوام کے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے ، افسوس اس بات کا ہے کہ غریب عوام کے ساتھ ہونے والے اس سلوک کو دیکھ کر سبچُ سادھ کر بیٹھےہیں، اور ان ”سب” میں ہمارے سیاستدان پیش پیش ہیں۔
وہ جو ملک کی ترقی کا پہاڑا بار بار پڑھ کر سُناتے ہیں ، ایسے واقعات، ایسی کہانیوں اور ایسے افراد کی مشکلات پر خاموش کیوں ہو جاتے ہیں؟ سوشل میڈیا پر اس تصویر کو دیکھ کر واویلا ہوا، کسی نے حکمرانوں کو بُرا بھلا کہا تو کسی نے اسپتال انتظامیہ پر تنقید کی۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ جس ملک میں ایک عام آدمی کو صحت کی بنیادی سہولیات ہی مہیا نہیں ہیں، اس ملک کے باسی حکومت سے مزید کیا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
صارفین نے کہا کہ ایسی تصاویر حکومت کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ کچھ خواتین اسپتالوں کی سیڑھیوں پر بچوں کو جنم دے چکی ہیں تو کوئی وارڈ میں بیڈ نہ ہونے کی وجہ سے زمین پر ہی دم توڑ چکا ہے۔ ایسے واقعات اس معاشرے کی بے حسی اور حکومت کی بد ترین کارکردگی کا بلاشُبہ منہ بولتا ثبوت ہیں۔