وزیراعظم نوازشریف کے بعد خواجہ آصف بھی زد میں آ گئے،تحریک انصاف کا وزیر دفاع کا اقامہ ملنے پر نا اہلی کے بارے قانونی چارہ جوئی کرنے پر غور
اُردو آفیشل۔ وزیر اعظم نواز شریف کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف کا اقامہ بھی منظر عام پر آگیا ہے جس کے مطابق وہ دبئی کی ایک کمپنی میں ملازم ہیں تاہم 2013 ء کے عام انتخابات کیلئے جمع کرائی گئی دستاویزات میں خواجہ آصف اپنے اقامے کاذکر پہلے ہی کرچکے ہیں۔تحریک انصاف نے خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے قانونی چارہ جوئی پر غور شروع کردیا ۔واضح رہے کہ ن لیگ پاناما کیس میں وزیر اعظم کی نااہلی کی صورت میں خواجہ آصف کو وزارت اعظمیٰ کا منصب سونپنے پر غور کر رہی ہے ۔
تفصیل کے مطابق سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے حلقے سے تحریک انصاف کے امید وار عثمان ڈار نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ آصف کے اقامے کی کاپی جاری کردی جس کے مطابق وفاقی وزیر دفاع دبئی کی ایک کمپنی میں ملازم ہیں ۔اس تصویر کے ساتھ عثمان ڈار نے پیغام میں دیا کہ ”سیالکوٹ کا درباری خواجہ بھی اقامے والا نکلا ،ہور اقامے لوو“۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62،63کے تحت خواجہ آصف کو بھی گھر بھیجیں گے ،پاکستان میں کرپشن کی لوٹ سیل لگانے والے باہر نو کریاں کر رہے ہیں ۔ادھر تحریک انصاف نے خواجہ آصف کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر بھی غور شروع کر دیا ہے ۔بتا یا جا رہا ہے عثمان ڈار وزیر دفاع کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں اور ان کی جانب سے بابر اعوان بطور وکیل عدالت میں پیش ہونگے ۔خواجہ آصف نے اس اقامے کے بارے میں ٹیکس گوشواروں میں بھی ذکر نہیں کیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن کو اس کی تفصیلات سے متعلق آگاہ کیا ۔عثمان ڈار نے نجی نیوز چینل سما نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سوال اٹھاتا ہوں کہ عمران خان کے پاس اقامے کیوں نہیں ہیں ،اس لیے کہ وہ اثاثے پاکستان لے کر آئے ،ان چووروں کی طرح اقامے نہیں لے رکھے جو ملک کو لوٹتے ہیں اور پھر باہر جا کر اثاثے بناتے ہیں ۔
دوسری طرف انکشاف ہوا ہے کہ 2013 ء میں ہونیوالے عام انتخابات کے لیے جمع کرائے گئے کا غذات نامزدگی میں وزیردفاع خواجہ آصف خود متحدہ عرب امارات کے اقامہ کا اعتراف کرچکے ہیں اور یوں ان پر آرٹیکل باسٹھ یا تراسٹھ لاگو نہیں ہوتا کیونکہ وہ خود اقامے کی کاپی سامنے آنے سے چار سال قبل ہی متعلقہ ادارے کو آگاہ کرچکے ہیں، خواجہ آصف نے کہاکہ ابو ظبی میں 1983سے بینک اکاؤنٹ بھی موجود ہے،1983سے بینکنگ چینلز کے ذریعے پیسا وصول کرتاہوں،میں نےاقامہ 27سال سے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ڈکلیئر کیا ہوا ہے۔