لاہور: (ویب ڈیسک) پشاور میں ایک شرمناک سکینڈل سامنے آیا ہے جہاں ایک نجی سکول کا پرنسپل نا صرف خواتین بلکہ زیر تعلیم بچیوں کی فحش ویڈیوز بنا کر انھیں بلیک میل کرتا تھا۔ عطاء اللہ مروت نامی یہ شخص عرصہ دراز سے اس مکروہ اور گھناؤنے جرم میں ملوث تھا لیکن بدنامی کے ڈر سے کسی نے آج تک اپنی زبان نہیں کھولی تھی۔
گزشتہ دنوں ایک طالبعلم نے اس حوالے سے معلومات فراہم کیں جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے سکول پرنسپل عطاء اللہ مروت کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق مجرم نے اپنے ابتدائی بیان میں سینکڑوں خواتین کے ساتھ جنسی فعل کرنے اور ویڈیوز بنانے کا بھی اعتراف کر لیا ہے۔ ملزم کے قبضے سے، فحش ویڈیوز، جنسی ادویات اور منشیات بھی برآمد کر لی گئی ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ معاملہ سامنے آنے کے بعد دیگر طالبات نے بھی پرنسپل پر ویڈیوز بنانے کا الزام عائد کر دیا ہے۔ پولیس نے مجرم کیخلاف 12 مقدمات درج کرنے کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا جہاں اس نے اپنے اوپر عائد الزامات کا اعتراف کر لیا ہے، تاہم اس نے طالبات کے ساتھ جنسی فعل کرنے سے انکار کیا ہے۔ مجرم کے اعتراف کے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ پشاور میں قائم نجی سکول حیات آباد چلڈرن اکیڈمی کا یہ پرنسپل اپنے تعلیمی ادارے کو ’قحبہ خانے‘ کے طور پر استعمال کر رہا تھا اور یہ کام کئی سالوں سے جاری تھا۔ پرنسپل نے سکول کے مختلف حصوں میں خفیہ کیمرے نصب کر رکھے تھے، جن سے قابل اعتراض ویڈیوز بنا کر طالبات اور ان کے والدین کو بلیک میل کیا جاتا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پرنسپل کی گرفتاری کے بعد با اثر شخصیات نے اس کی رہائی کیلئے پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، اس لیے اس گھناؤنے فعل میں دیگر افراد کے بھی ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔(ش س م۔ ن)