اسلام آباد (آن لائن) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رؤوف کلاسرا نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی سے متعلق انکشافات کر دئے ۔ پروگرام میں گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیضان اور فہیم کے ورثا کے پاس ہماری خفیہ ایجنسی کے لوگ گئے اور ان کو دو چیزوں کی پیشکش کی۔
اس کیس پر 23 کروڑ روپے یعنی 23 لاکھ ڈالرز پر ڈیل ہوئی۔ ابتدائی طور پر ان کے ورثا نے انکار کر دیا، کیونکہ انہیں جماعت اسلامی اور دیگر لوگوں نے پیسے لینے سے منع کیا ہوا تھا۔ بعد ازاں ان پر دباؤ ڈال کر انہیں 23 کروڑ روپے کی رقم ادا کی گئی۔ ریمنڈ ڈیوس نے کہا کہ یہ 23 کروڑ روپے آئی ایس آئی نے دئے تھے کیونکہ امریکہ کے لوگ کسی کو رہا کروانے کے لیے پیسے نہیں دیتے۔
لیکن یہ رقم امریکی حکومت کی جانب سے کسی اور طریقے سے ری فنڈ کر دی گئی تھی۔ رؤوف کلاسرا نے بتایا کہ ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ مجھے آخری لمحے تک اندازہ نہیں تھا کہ مجھے رہا کیا جانے والا ہے۔ مجھے پنجرے میں سیشن عدالت میں لے جایا گیا اور مقتولین کے 18 ورثا میرے سامنے آ کر اُردو میں کچھ بولتے تھے جس کی مجھے بالکل بھی سمجھ نہیں آئی۔
59 دنوں کے بعد رہائی کی خبر ملنے پر مجھے بالکل بھی یقین نہیں آیا۔ اپنی کتاب میں ریمنڈ نے لکھا کہ رہائی کے بعد مجھے جہاز میں بٹھایا گیا اور پاکستان کی فضائی حدود سے نکلنے تک مجھے خوف ہی رہا کہ یہ خبر باہر نہ نکل جائے اور ہمیں روک نہ لیا جائے۔ جہاز میں سیٹلائٹ فون کے ذریعے میری بات ہیلری کلنٹن سے بھی کروائی گئی۔ یاد رہے کہ ریمنڈ ڈیوس نے محمد فہیم اور فیضان نامی دو نوجوانوں کو دن دیہاڑے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ جس کے بعد اب انہوں نے پاکستان میں اس کیس سے رہائی کی کہانی اپنی کتاب میں بیان کی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے۔ رؤوف کلاسرا نے مزید کیا بتایا آپ بھی دیکھیں: