چھٹی والے دن تو برطانیہ میں کوئی فون بھی نہیں اٹھاتا، لیکن آپ نے دستاویزات کی تصدیق کیسے کروائی؟ ججز شریف خاندان کے جعلی دستاویزات پر برس پڑھے.


اسلام آباد (اُردو آفیشل تازہ ترین اخبار۔ 20 جولائی 2017ء): جے آئی ٹی کی رپورٹ پرسپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کو کل تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پر آج سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی پانامہ عملدرآمد بنچ نے چوتھی سماعت کی ۔ آج کی سماعت میں وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں حسن ، حسین اور مریم نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جے آئی ٹی کے سورس میٹیریل کو چیلنج کیا۔

آج کی سماعت میں سلمان اکرم راجہ نے دلائل پیش کیے۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں پر کوئی غلط الزامات نہیں ہیں۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ الزام یہ بھی ہے کہ مریم نواز اپنے والد کے زیر کفالت ہیں۔ فلیٹس کا الزام اب بھی مریم نواز پر موجود ہے۔ عدالت میں جعلسازی پر فوجداری مقدمے کی استدعا نعیم بخاری نے کی ہے۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ صبح سے اپنی باتیں دہرا رہے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کا کہ وقار احمد عدالت میں موجود تھے لیکن اب وہ عدالت سے باہر چلے گئے ہیں اور اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروانا چاہتئ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وقار احمد بیان دینا چاہتے ہیں اور حسین ان کا نام نہیں بتانا چاہتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دبئی حکام کے پاس وقار احمد کا کوئی ریکارڈ موجو دنہیں ہے۔

آپ کی بات سے لگتا ہے کہ دئی حکومت بہت غلطیاں کرتی ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس معاملے پر دبئی حکام سے غلطی ہوئی ہو گی، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چار فروری2006کو تو برطانیہ میں چھٹی ہوتی ہے ۔ چھٹی والے دن تو برطانیہ میں کوئی فون بھی نہیں اٹھاتا۔ آپ کے پاس ا س کا کیا جواب ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے اس بات بھی یہی کہا کہ ممکن ہے کہ غلطی ہوئی ہو۔ جس پر شیخ عظمت سعید نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ ایسے کیسے آنکھیں بند کر سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی ۔ کل کی سماعت میں بھی سلمان اکرم راجہ اپنے دلائل پیش کریں گے۔