عمران خان کا ڈالر کے بارے بڑا پلان


گزشتہ حکومت میں ملکی ذخائر میں ڈالر کی بہتات کی وجہ سے ڈالر کی قیمت روپیہ کے مقابلے میں مستحکم ہو رہی تھی لیکن ایک حد پر جا کر رک گئی اور اس کے بعد اس پر جی رہی ہوں لیکن جیسے ہی نہیں حکومت آئی تو اپنی ناتجربہ کاری کی وجہ سے انہوں نے ڈالر کے ریٹ کو صرف اس لئے تاکہ لوگ بینکوں میں پیسہ جمع کروائے ہر بری حد تک بڑھا دیا یہاں تک کہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ڈالر کے ریٹ کم ہونے کی وجہ سے آپ کی برآمدات میں کمی ہوجاتی ہے اس لئے جب آپ ڈالر کی ریٹ بڑھا یں گے تو آپ کے برآمدات بھی پڑھیں گے انہوں نے دلیل دی اور ساتھ میں یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر میں کمی کی ہے اور اس سے وزیراعظم کو بھی علم نہیں اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم ایسی باتوں سے بے خبر ہے جس کی وجہ سے معیشت کا پورا پہیہ الٹا گھوم جاتا ہے پھر ان کی ہوتی ہے


لیکن خوش خبری ہے کہ اب پاکستان کے اندر بیرونی سرمایہ کاری کے نام پر بہت زیادہ پیسہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے خاص کر سعودی عرب متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان کے اسٹیٹ بینک میں 30 ارب ڈالر جمع کرانے کی پیشکش کی گئی ہے جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر بہت زیادہ ہو جائیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ چین نے بھی پاکستان کو بطور قرض رقم دینے کی کوشش کی ہے یہ تمام ڈالر جب پاکستان کے محکمہ آ جائیں گے تو اس کی وجہ سے خود بخود پاکستان کا روپیہ اور اسکی قدر بڑھ جائے گی اور ڈالر کا ریٹ نیچے آ گیا اس کے ساتھ ساتھ دوسری کرنسی کے ریٹ بھی نیچے آ جائیں گے
پاکستان کے اندر منی لانڈرنگ ایک ناسور ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے اندر پایا جانے والا تمام پیسہ غیر ملکیوں کے ہاتھوں میں منتقل ہوجاتا ہے اور بجائے اس کے کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے وہ الٹا پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان ہونے لگ جاتا ہے کیونکہ اس پر ایک تو ٹیکس نہیں لاگو ہوتا ہے غیر قانونی طریقے سے یہ پیسہ باہر چلا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بزنس بھی خراب ہونے لگ جاتا ہے گزشتہ حکومت میں اور اس سے پہلے نواز شریف اور زرداری کی حکومتوں میں منی لانڈرنگ اپنی انتہا کو پہنچ گئی تھی جس کی وجہ سے پیار پاکستان سے ڈالر کی صورت میں باہر چلا گیا جس کی وجہ سے معیشت بیٹھ گئی موجودہ حکومت کی کوششوں کے معنی لڑنے کو کم سے کم کیا جائے اور اس کے اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے اس کے لئے بیرونی ممالک جو پاکستان کے دوست سمجھے جاتے ہیں ان کے سامنے ہاتھ پھیلائے گیا اور ان سے ڈالر مانگی گئی جس کے بعد پاکستان کے اکاؤنٹ میں بوجھ اٹھایا جائیگا ڈالر کا ریٹ خود بخود نیچا جائے گا جس سے معیشت مضبوط ہوگی بزنس بھی شروع ہو جائے گا اور روپے کی قدر بھی مستحکم ہوجائے گی