کہا جا رہا ہے کہ چائنہ نے پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے کے لئے اور اس کی معیشت کو برباد کرنے کے لئے اسے قرضوں میں جکڑ رکھا ہے اور یہ قرضہ بے تحاشہ ہے اور اس پر شرح سود بھی بہت زیادہ ہے یہاں تک کہ کہا گیا تھا کہ پاکستان میں چائنہ اس وقت بیس بلین ڈالر سے زائد کی انویسٹمنٹ کر چکا ہے اور اس پر شرح سود 50 فیصد ہے یعنی کہ پاکستان کو 10 بلین ڈالر اضافی رقم بطور رشوت دینی تھی یہ خبر بہت زیادہ وائرل ہوئی اور اس کے بارے میں بہت سارے قومی اور انٹرنیشنل جریدے نے خبر بھی دی لیکن کچھ دنوں بعد چینا ان بی سی نے اس پر ایک خبر جاری کی اس خبر میں یہ لکھا گیا تھا کہ جس صحافی نے یہ خبر دی ہے یہ بالکل بددیانتی پر مبنی ہے اور بالکل جھوٹی ہے پاکستان اور چائنا کے درمیان ہونے والے معاہدے پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے ہے اور اس میں پاکستان کو جو رقم دی جا رہی ہے یہ رقم اگرچہ اس سے زیادہ ہے جو کہ ایک صحافی نے بتائی ہے لیکن اس پر شرح سود اتنی نہیں ہے بلکہ دونوں ملکوں کے قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے جو انٹر بینک ریٹ چل رہا ہے اس کے مطابق پاکستان کو شرح سود پر قرضہ دیا گیا ہے اور ساتھ میں پاکستان کے لیے یہ آپشن بھی رکھا گیا ہے کہ اگر پاکستان اس کی ادائیگی نہ کرسکے تو کچھ سالوں کے لیے پاکستان نے جو عمارت گروی رکھی ہے اس کا منافع چائنا کو جائے گا جب تک ادائیگی نہیں ہو جاتی
یاد رہے ہیں پاکستان چائنا کوریڈور کے تحت پورے پاکستان میں سڑکوں کا جال بچھایا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے مختلف منصوبے بھی زیر عمل ہے اور اس وقت پاکستان میں 22 سے زائد ایسے منصوبے جو کہ کوریڈور سے منسلک تھے وہ مکمل ہو چکے ہیں اور باقی پر بھی تیزی سے کام جاری ہےچین نے پھر اس کے بعد مزید خبر داری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو جتنا بھی قرضہ دیا گیا ہے اس کی ادائیگی 2021 سے شروع ہوگی اور اس پر لگنے والا شرح سود صرف ڈھائی فیصد ہے اور یہ پاکستان کو تقریبا بیس سے پچیس سال کے اندر چائنا کو ادا کرنے ہوں گے