سال 2005پاکستان کے لئے کسی قیامت سے کم نہیں تھا اس سال پاکستان کے مختلف علاقوں میں شدید زلزلہ آیا جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ موت کے گھاٹ اترے بہت سارے لوگ ایسے تھے جو ہمیشہ کے لیے معذور ہوگئے اور کچھ شدید زخمی جو بعد میں جانبر نہ ہو سکے اور کچھ ایسی بھی تھے جن کے سامنے ان کی کر تباہ ہو گیا ان کے خاندان تباہ ہو گیا اور ان کا کچھ بھی باقی نہ رہا یہ دور صدرمشرف ڈکٹیٹر کا تھا اس نے چونکہ غیر ملکیوں کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا اس لئے اس حادثے کے بعد پورے پاکستان کے اندر غیرملکی ایجنسیز این جی او کی شکل میں پھیل گئی جس کے بعد پاکستان میں دہشت گردی تخریب کاری قتل وغارت ٹارگٹ کلنگ کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا اس کے بعد زرداری کا دور حکومت آیا اور پاکستان میں یہ سلسلہ چلتا رہا ہجر سے بات جب نئی حکومت سامنے آئی تو انہوں نے اس سے پہلے قدم یہ اٹھایا کہ انجیوز پر بین لگا دی اور ان کے تمام ریکارڈ کو منگوا کر ان کے خلاف پیش کی گئیں جس کے بعد یہ خبر سامنے آئی کہ این جی اوز کی شکل میں تقریبا دو سو سے زائد ہیں جیوز ایسے ہیں کہ جو بیرونی ایجنسیز کے لیے کام کر رہے ہیں اور یہ انجن پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں اس کے بعد وزارت داخلہ نے این جی او جتنے بھی تھے ان کے لائسنس منسوخ کر دیے
اور ساتھ میں شرط لگا دی کہ آپ جو وزارت داخلہ کے شرائط پورے کرے گا ان کو کم کرنے کی اجازت ہوگی یہ کیسے چلتا رہااور بہت ساری ایجنسیز پر پابندی لگا دی گئی اور وہ ان کا عملہ واپس چلا گیا حال ہی میں پاکستان کے اندر 18 ایجنسیز ایسی تھی کہ جو کام کر رہی تھیں ان پر بھی پابندی لگا دی گئی اور وہ پورے اپنے عملے سمیت پاکستان سے شروع ہوگی یہ ایجنسیز 18 کی تعداد میں تھی جس میں آٹھ ایجنسیز امریکہ کی تھی جبکہ باقی ایجنسیز کا تعلق یورپ کے مختلف ممالک سے تھا یاد رہے یہ انجیوز پورے پاکستان میں پہلے ہوئی تھی اور مختلف شکلوں میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے دیں چاہے وہ مالی نقصان ہو جانی نقصان ہو یا پھر دینی نقصان ان لوگوں نے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کو سپورٹ دینے کے لئے مالی امداد کی اس کے بعد پاکستان کی نظریاتی شناخت پر حملہ آور ہونے کے کے لیے انہوں نے مختلف ڈراموں میں مختلف فلموں میں اور مختلف چینلز پر خوب سرمایہ کاری کی جس کا نتیجہ آج آپ کو سامنے نظر آرہا ہوگا کہ ایسے ڈرامے ایسے لوگ ایسے فوٹوشوٹ کسی فلم میں نظر آ رہی ہے اور ایسے لوگ سامنے آرہے ہیں کہ جو پاکستان کی نظریات کے بالکل متصادم باتیں کرتے ہیں اور ایسے خیالات کی ترویج میں کوشش کرتے ہیں جو کہ ایک مسلم معاشرے میں ناقابل قبول ہوتے ہیں یقینا ان اٹھارہ این جی او کو ملک سے باہر نکالنا ایک بہت بڑا قدم ہے اور اس کے بعد پاکستان کی امن و امان کی صورت میں بھی بہتری دیکھنے کو ملے گی اور ایک طراز ہے نظریاتی یلغار کو بھی روکنے میں مدد ملے گی