دوبی نہ صرف عالمی تجارت کا مرکز ہے بلکہ اس کے ساتھ دنیا بھر کے بہترین خفیہ ترین ادارے بھی وہاں کام کرتے ہیں جو کہ وہاں سے مختلف لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں اور پھر ان کے ممالک میں واپس بھیج کر ان سے کام لیا جاتا ہے اس میں اس طرح فہرست ہے کہ جو کہ پاکستانیوں کو مختلف طریقوں سے ہائیر کرتے ہیں اور اس کے بعد ان کو اپنے ملک بیچ کر ان سے دہشت گردی کی کاروائیاں وغیرہ بھی کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں نے اپنے ملک کے اندر بھی کافی سارے دہشت گردی کی کروائے کرائی ہے اور اسکے لئے انہوں نے اپنے بھارتی شہری ہوں کو بھی کام پر لگایا ہے اس خبر کو بریک کرنے والا کوئی اور شخص نہیں بلکہ بھارتی ادارے سی ای ڈی کا سربراہ ہے جنہوں نے ایک رپورٹ پیش کی خاص کر ممبئی حملوں کے بارے میں یہ کام کسی اور نے نہیں بلکہ حکومت نے خود کرایا ہے تا کہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جاسکے اور ہونے والے انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی جا سکے کا جا رہے
کہ دبئی میں بہت سارے ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہیں کہ جس میں باقاعدہ تنظیم سازی ہوتی ہے اور ان لوگوں کو باقاعدہ تنخواہ پر رکھا جاتا ہے اور یہ لوگ اپنے ممالک کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کرتے ہیں اور اور حقائق کو توڑ کر پیش کرتے ہیں یاد رہے اس سے پہلے ممبئی حملے کے بارے میں پاکستان کی میڈیا میں بھی خبریں چلی تھی کہ پاکستان کے اپنے بندے اس سفر میں شامل ہیں لیکن جب سی آئی ڈی نے اس پر تحقیق کی اور مسلسل کام کیا تو ان کو معلوم ہوا کہ اس کام میں انڈیا کے اپنی لوگ شامل تھے اور اس میں کوئی بھی پاکستانی نہیں تھا اور خاص کر اجمل قصاب کے بارے میں جو بات کی گئی تھی اور جہاں سے اس کا تعلق ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی وہ بھی سب کچھ جھوٹ نکلا لیکن اس معاملے کو میڈیا پر نشر ہونے سے روک دیا گیا کیونکہ اس میں ملک کی بدنامی تھی اور ملکی اداروں کی بدنامی تھی