جنرل راحیل کے متعلق بڑی خبر


شکریہ راحیل شریف کا لفظ نام نے ضرور سنا ہوگا یہ کیا تھا اور کیوں تھا اور کیوں یہ نعرہ لگایا گیا تھا اس کا پس منظر بھی آپ جانتے ہوں گے آپ کو بتاتے چلیں کہ ایک پیر پنجر نام کے ہوتے ہیں کہ جو پیشنگوئیاں کرتے ہیں اور زیادہ تر ان کی پیشنگوئیاں سیاست کے بارے میں ہوتی ہے اگرچہ ان میں سے اکثریت غلط ثابت ہوتی ہے لیکن کچھ ان کی ایسی پیشنگوئیاں بھی ہے جو کہ مکمل ہو رہی ہے لیکن پاکستان کی سیاست سے کوئی بھی شخص اگر واقف ہے تو مستقبل کے بارے میں خود بھی دیکھ سکتا ہے کہ کیا ہونے جا رہا ہے اس لیے آپ ان پیشین گوئیوں کو زیادہ سیریس نہ لے اور نہ ہی اسے اس شخص کی کسی قسم کی بزرگی ثابت ہوتی ہے لیکن پھر بھی ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ نواز شریف اور زرداری سے سیادت لی جائے گی اور ان کی جگہ راحیل شریف کو موقع دیا جائے گا اگر اگر راحیل شریف کی سیاسی خدمات کو دیکھا جائے تو ان کو صدر پاکستان بنانا چاہیے کیونکہ انہوں نے بھرپور کوشش کی کہ پچھلی حکومت کو نہ چلنے دیا جائے اور اور انہوں نے مشرف جیسے غدار کو بھی ملک سے باہر جانے میں انتہائی مدد کی اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف انہوں نے بھرپور کارروائیاں کیوں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی لیکن حیرانی اس بات پر ہے کہ دہشت گرد دوبارہ ٹوٹی ہوئی کمر کے ساتھ آجاتے ہیں اور نقصان کر کے چلے جاتے ہیں پیر پنجر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان صاحب کی سیاست کا بھی خاتمہ ہو جائے گا اور وہ پجارو سے سائیکل پر آجائیں گے اگر دیکھا جائے موجودہ منظر نامے کو وہ بہرحال قومی اسمبلی میں نہیں ہے لیکن پہلے سے زیادہ طاقتور بنتے جا رہے ہیں اور اس کا سب سے بڑا ثبوت ان کے جلسے ہیں

نوازشریف جیل میں ہے لیکن جس بنیادوں پر ان کو سزا سنائی گئی ہے ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک مہینے کا کیس ہے مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ نوازشریف سے نااہل ختم ہوگی اور یہ کیس میں ایک مہینے کے اندر ختم کر سکتا ہوں اسی طرح ان کا ایک اور بھی دعویٰ تھا کہ شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز کا کوئی مستقبل نہیں لیکن حیرانگی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے ناصر سیٹ جیتی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر بن چکے ہیں اور اپنے تایا اور اپنے والد کی جگہ پر خوب سیاست چمکا رہے ہیں شہباز شریف کے بارے میں بھی ان کا یہی کہنا تھا کہ ان کا مستقبل نہیں لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ ان کے خلاف جو کیسز تو آہستہ آہستہ ختم ہو رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے حکومت کو مجبور کیا دباؤ ڈال کر کہ ان کو پبلک کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا جائے پھر پنجاب نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ 2024 تک راحیل شریف کو صدر بنا دیا جائے گا اور اس کے بعد پاکستان میں صدارتی نظام ہوگا اب دیکھتے ہیں کہ ان کی پیشن گوئی پوری ہوتی ہے