سندھ حکومت کا ایک اور کارنامہ کہ انھوں نے میں ٹوگو پاکستان میں متعارف کروا دیا اور بہت جلد سندھ حکومت کی طرف سے اس پر قانون بھی بن جائے گا یادوں کا سلسلہ جس میں بہت ساری خواتین نے ڈائریکٹر اپنے ساتھی اداکاروں پر یہ الزامات لگائے کہ انہوں نے دوران حکام ان کو جنسی طور پر ہراساں کیا اس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا اور بالی ووڈ تک پہنچا جس میں ایک خاتون اداکارہ نے وقت کی مشہور ایکٹر نانا پاٹیکر پر یہ الزام لگایا کہ انہوں نے بھی اس خاتون کے ساتھ نازیبا حرکات کی جب کہ اس کے علاوہ بہت ساری ایسی خواتین ہیں جنہوں نے ایسے الزامات لگائے سلسلہ چلتا رہا اور آخر کار یہ سلسلہ پاکستان میں پہنچایا جس میں پاکستانی گلوکارہ پاکستانی گلوکار پر الزام لگایا کہ انہوں نے اسے ہراساں کیا ہے ایسے ہی اور بہت ساری خواتین میدان میں آئیں اور یہ بیان دے ڈالا یاد رہے پیپلز پارٹی کے دور میں بہت سارے قوانین پاس ہوئے جو کہتے ہیں ان کے پاس صرف سندھ میں حکومت ہے
تو وہ سندھ حکومت ہی سے اس کو پاس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بعد کوئی بھی خاتون کسی بھی مرد پر کسی بھی طرح کا الزام لگا سکتی ہے اور اگر ہے تو ایسے بہت سے واقعات ہیں جس میں الزام لگانے کے بعد متاثرہ شخص کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس کو جیل کی ہوا کھانی پڑی اس کی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ بدنامی بھی خوب ہوئی لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ صرف الزام تھا اس میں کچھ حقیقت نہیں تھی ایسے ہی کچھ اب پاکستان میں بھی ہوگا اگر کوئی شخص کسی لڑکی کو دیکھیں تو عورت کو یہ اختیار مل جائے گا کہ اس کے خلاف تھانے جائے اور اس کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی یاد رہے اس وقت مرکز میں اور خیبر پختونخوا میں عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کی حکومت ہے جو کہ اس بال کے خلاف ہیں یا نہیں یہ تو وقت بتائے گا لیکن پھر بھی کسی طرح سے کم نہیں انہوں نے بھی طرح طرح کے ایسے قوانین ایجاد کرنا شروع کردیا ہے بڑھانے کے بجائے کم کر رہے ہیں