اللہ جس کو چاہے تو بچا سکتا ہے اور جس کو چاہے مار سکتا ہے لیکن اگر کوئی کہے کہ جو تقدیر میں لکھا ہے وہی ہوگا تواس کو ہم نہیں مان سکتے کیونکہ اس میں اس نے اپنی رائے استعمال کیا اور وہ ٹھیک نہیں ہے اس وجہ سے تقدیر کو کسی معاملے میں ایشوآپ نہیں بناسکتے اوراس کی مثال یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ یہ کہے کہ میں تیس منزلہ عمارت سے چلانگ لگاتا ہوں اگر تقدیر میں موت لکھی ہے تو موت آجائے گی اور اگر نہیں لکھی ہے تو بچ جاؤںگا لیکن جب وہ چلانگ لگاتا ہے تو وہ مر جاتا ہے
تو اس بندہ کے بارے میں لوگ کیا رائے رکھیں گے کہ آیا یہ بندہ ٹھیک ہے یا اس کا دماغی سکرو ڈھیلاہے اس طرح جب ہم گاڑی چلاتے ہیں تو اس میں ہمیں سیٹ بیلٹ کا استعمال لازمی کرنی چاہئے اور اس میں اگر ہم سیٹ بیلٹ نہ استعمال کریں اور ہماری ایکسیڈنٹ ہو جائے تو اس میں ہمارا قصور ہے اور ہم پر قصور لاگو ہوگا اگر کوئی سیٹ بلٹ باندھتاہے اس آدمی کی طرح اور اس کا ایکسیڈنٹ ہوجائے تو اسمیں اس کی جان اللہ بچائے تو اس کو کہتے ہیں قسمت۔۔۔۔۔باقی تفصیلات کے لئے ویڈیو دیکھیں۔۔۔۔اگر آپ کو ہماری پوسٹ اچھی لگے تو کمینٹ میں اپنی رائے ضروردیں اور اس پوسٹ کو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا مت بھولئےگا