وزیراعظم عمران خان کا سرکاری ملازمین سے خطاب، سیاستدانوں عوام اور بیوروکریسی نے خود کو بدلنا ہے، دو سال بعد تنخوا دار طبقے کو بڑی بڑی تنخواہیں دینے کی خوشخبری، دو سال میں گورننس درست ہو جائے گی.
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آج اسلام آباد میں سرکاری ملازمین سے خطاب کیا. وزیراعظم کا کہنا تھا اگر ہم خود کو بدلیں گیں نہیں تو ترقی نہیں کر سکیں گیں لہٰذا سیاستدانوں، عوام اور بیوروکریسی نے خود کو بدلنا ہے. عمران خان نے کہا کہ مجھے صرف اور صرف کام چاہیے، پاکستان پر کبھی اتنے مشکل حالات نہیں تھے جتنے آج ہیں. قرضوں پر ہر روز 6 ارب روپے سود ادا کیا جارہا ہے، پاکستان پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہے اسی لیے ہم سب کو خود کو بدلنا پڑے گا، کوئی بھی چیز دنیا میں ناممکن نہیں ہے. لہٰذا مجھے صرف کام چاہیے.
عمران خان نے کہا کہ جب سے پاکستان آزاد ہوا ہے حکمران طبقے کا مائنڈ سیٹ نہیں بدلہ. یعنی گوروں نے ہندوستان کے پیسوں سے شاہانہ طرز زندگی اپنایا ہوا تھا، اسی طرح ہی ہمارے حکمران طبقے نے بھی گوروں کی طرح غریب کے پیسے پر عیاشی کی روایت کو اپنائے رکھا. آزادی کے بعد حکومت اور عوام کو ایک ہونا چاہیے تھا لیکن نہیں هوئے. ہمیں انگریز کے دور کی اس سوچ کو ہمیشہ کے لیے تبدیل کرنا ہوگا. جس طرح ہمارے ملک میں حکمران شاہانہ خرچے کر رہے ہیں اس طرح دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا. لہٰذا جو خود کو تبدیل نہیں کرتا، الله بھی اسکی حالت تبدیل نہیں کرتا. آج تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آکر پاکستان میں حکمرانوں کے شاہانہ لائف سٹائل کا مائنڈ سیٹ ہی تبدیل کر دیا ہے.
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ دو سال میں حالات بدل جائیں گیں. ہم بیوروکریسی کو تحفظ فراہم کریں گیں اور بیوروکریسی کو سیاسی مداخلت سے بھی بچائیں گیں. اگر بیوروکریسی جرات مندانہ فیصلے کرے تو میں پورا ساتھ دوں گا. اس طرح پاکستان کی بیوروکریسی کو اسکا کھویا ہوا وقار دوبارہ دلایا جائیگا. ہماری قوم بہت پر عزم اور باصلاہیت ہے. ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ نظام حکومت بدلہ جائے، تھوڑا سا یہ وقت مشکل ضرور ہے لیکن ہم سب کو برداشت کرنا پڑے گا، اس مشکل وقت کی مدت زیادہ نہیں ہے.انشاءاللہ دو سال میں گورننس ٹھیک ہو جائیگی اور ملک میں بہت سرمایہ کاری ہوگی. دو سال بعد تنخوا دار طبقے کو بڑی بڑی تنخواہیں دیں گیں. اصل میں سارا مسلہ کرپشن کا ہے. اداروں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ہے، میٹرو ٹرین اور اورینج لائن کے منصوبوں پر قرضے لیکر اس پر سود بھی دے رہے ہیں.
عمران خان نے یہ کہا کہ سرکاری افسران جب تک پالیسی پر عمل درآمد نہیں کرائیں گیں، ہم کامیاب نہیں ہو سکتے. پاکستان کی 20 ارب ڈالر جبکہ سنگاپور کی 330 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہے. بیوروکریسی کی شکایات آنے پر میں نے چیئرمین نیب سے بات کی ہے. ہم سب کو مل کر ملک کو بدلنا ہوگا.