آئی جی پنجاب پولیس نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کوٹرانسفرکرنے کی وضاحت پیش کردی۔ انہوں نے کہا کہ شہری سے اہلکاروں کی بدتمیزی پرڈی پی او نے غلط بیانی سے کام لیا،ٹرانسفر اور غلط رنگ دینے پرآئی جی نے ڈی پی او کیخلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب پولیس نے وضاحت پیش کی ہے کہ ڈی پی او کوکسی دباؤ پرنہیں بلکہ غلط بیانی پرتبدیل کیا گیا۔
شہری سے اہلکاروں کی بدتمیزی پرڈی پی او نے غلط بیانی سے کام لیا۔ ٹرانسفرکوغلط رنگ دینے پرآئی جی نے ڈی پی او کیخلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسفرآرڈرکوغلط رنگ دینے اور ٹرانسفر آرڈر کوسوشل میڈیا پروائرل کرنے پر سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کیخلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطورپولیس افسرغیرذمے دارانہ رویے اورغلط بیانی پررضوان گوندل کوتبدیل کیا گیا۔
مس کنڈکٹ اورسینئرزکومس گائیڈ کرنیوالے افسران واہلکار رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ واضح رہے پاکپتن میں خاورمانیکا کونا کے پرروکنے کی وجہ سے ڈی پی او رضوان گوندل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ پولیس نے23 اگست کوخاورمانیکا کونا کے پرروکا لیکن وہ نہ رکے۔۔پولیس نے خاورمانیکا کی کارکوروکا توانھوں نےغلیظ زبان استعمال کی۔ ڈی پی اورضوان گوندل کو خاورمانیکا کے ڈیرے پرجا کرمعافی مانگنے کا حکم دیا گیا۔
ڈی پی اورضوان نے یہ کہہ کرمعافی مانگنے سے انکار کردیا کہ پولیس کا کوئی قصور نہیں۔خاورمانیکا کے ڈیرے پر جا کرمعافی نہ مانگنے کی وجہ سے ڈی پی اورضوان کوٹرانسفرکردیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے نئی حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا ہے اور تبدیلی کا نعرہ لگانے والی نئی حکومت پر خوب تنقید کی۔ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ڈی پی او کا معطلی کے بعد خاور مانیکا سے معافی نہ مانگنے کا فیصلہ بہترین ہے۔