رزق کی تنگی کے یہ اسباب ہے


ہمارے بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ  گناہوں کے تین اثرات تو یقینی ہے اور سب سے پہلا اثر جو ظاہر ہوتا ہے وہ رزق کی تنگی ہے ۔  انسان کا رزق تنگ ہو جاتا ہے ۔ چاہئے کوئی کروڑ پتی ہی کیوں  نہ ہو لیکن اگر گناہوں میں مبتلا ء رہے گا تو اس کی وجہ سے اس کا رزق بھی تنگ ہو جائے گا ۔ اس کا کاروبار رک جائے گا ۔مال کی ڈیلیوری وقت پر نہیں ہوگی ۔ کیش ہاتھ میں نہیں ہوگا اور انسان سوچے گا کہ کاروبار کا کیا ہوگا اور یہ کام کیسے چلے گا ۔ اب ہے تو کروڑ پتی لیکن اس کا رزق ٹائٹ ہو گیا ۔ ایسے ہی زندگی میں دوسرے مسائل بھی سامنے آنے لگ جاتے ہیں ۔ جیسے گھروں میں لڑائی جھگڑے ۔تو تکار یہ سب اس بات کا نتیجہ ہے کہ گناہ کئے ہیں اور اس کے اثرات ظاہر ہو رہے ہیں ۔ جب کسی کا رشتہ نہیں ہو رہا ہوتا تو وہ کہتا ہے کہ کسی نے تعویز کر دئے ہیں ۔ کسی کا کام نہیں چلتا دکان نہیں چلتی تو انسان کو لگتا ہے کہ کسی نے جادوکر ڈالا ہے ۔ اب ہوتا یہ سب گناہ کی وجہ سے لیکن انسان توبہ کرنے کے بجائے عامل کے پاس چلا جاتا ہے جو کہ ان کومزید گناہ کے راستے پر ڈال دیتا ہے ۔  اور ایمان کے ساتھ ساتھ مال بھی جاتا ہے ، رشتہ داریاں بھی ختم ہوجاتی ہے اور زندگی میں بے سکونی آجاتی ہے ۔  اس لئے گناہ اگر ہوجائے تو اللہ سے معافی مانگنی چاہئے ۔ وہ معاف کرنے والی ذات ہے ورنہ پھر رزق کی تنگی ، گھریلو جھگڑوں کے لئے تیار رہو ۔