انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سامنے آگئی


پاکستان ں میں انٹر نیٹ کی سہولیات ویسے بھی اچھی نہیں ہیں اوپر س کے الیکٹرک والوں نے نیا مسلہ کھڑا کر دیا ۔کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے کے-الیکٹرک کی جانب سے تاروں اور املاک کو نقصان پہنچانے کے خلاف احتجاجاً 2 گھنٹوں کے لیے کراچی میں کیبل سروس معطل کرنے کا اعلان کردیا۔آل کراچی کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ‘جب کے-الیکٹرک تاریں کاٹ کر ہمارے کاروبار کو بند کررہی ہے تو ہم نے فیصلہ کیا کہ خود ہی اپنا کاروبار بند کردیں۔چیئرمین کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ ‘میں وزیراعظم عمران خان، وزیر پانی و بجلی عمر ایوب اور نیپرا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں۔انہوں نے کہا کہ ‘جب پاکستان کی تمام پاور کمپنیوں کو ہمارے کام سے کوئی اعتراض نہیں ہے

تو کے الیکٹرک کو ایسی کیا تکلیف ہے، کے-الیکٹرک کیبل آپریٹرز سے کیا چاہتی ہے؟خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ ‘کیا کے-الیکٹرک چاہتی ہے کہ پورا میڈیا بند ہوجائے اور خبروں اور تفریح تک رسائی نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ‘اسد عمر نے اعلان کیا کہ کے-الیکٹرک کی زائد بلنگ کو واپس کریں گے تو ہم اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں اور گزارش کرتے ہیں کہ کیبل آپریٹرز کے مسائل پر بھی مداخلت کریں۔خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی سے گزارش ہے اور یہاں جو صوبائی اور قومی اسمبلی کے اراکین ہیں انہوں نے قوم سے ووٹ لیا ہوا ہے اور کراچی کے عوام کی سہولت کا خیال کرتے ہوئے کیبل آپریٹرز کے لیے آواز بلند کریں اور کے-الیکٹرک کی انتظامیہ کو پابند کریں کہ کیبل آپریٹرز کے تار کاٹنے کا سلسلہ بند کریں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا اور اس کے چیئرمین سے گزارش کروں گا کہ وہ مداخلت کریں نیپرا، متعلقہ وزارت، وزیراعظم اور دیگر حکام بالا سے بات کریں اور کراچی کے کیبل آپریٹرز کے مسائل حل کروائیں۔انہوں نے کہا کہ ‘پیمرا کا کام صرف یہ نہیں ہے

کہ ہم سے بھاری فیسیں وصول کرے اور چینل کھولیں اور بند کروائیں بلکہ ہم ان کے لائسنس یافتہ ہیں اس لیے ہمارے کاروبار کو تحفظ فراہم کرنا ان کے فرائض میں شامل ہے ۔کیبل آپریٹرز کے رہنما کا کہنا تھا کہ ‘میں پی ٹی اے سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ آپ کے ممبران مشکل میں ہیں تو آپ حکام بالا سے بات کریں تاکہ وہ مداخلت کرکے ہمارے مسائل کو حل کریں۔ان کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی نے کیبل آپریٹرز کے لیے کام کوریڈور کی فراہمی کے لیے این او سی اور احکامات جاری کیے ہیں تو میئر کراچی اس پر عمل کرائیں۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کے ڈی اے، کٹونمنٹ سمیت کئی ایجنسیاں جس کے باعث ہمیں سب سے بات کرنا پڑتی اور انہیں منانا مشکل ہوتا ہے، اب سب مان گئے ہیں تو میئر کراچی مشکل کھڑی کر رہے ہیں۔خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ ‘ہماری تاروں میں کرنٹ نہیں ہوتا اس لیے الزامات ہم پر نہ تھوپیں، ہماری تاریں صارفین کے گھروں تک جاتے ہیں اور ٹی وی میں بھی لگتی ہی انہوں نے کہا کہ ‘کے-الیکٹرک کے ساتھ بہت مذاکرات کیے لیکن انتظامیہ اپنے اقدامات سے باز نہیں آئی، اس لیے انتہائی مجبوری کی حالت میں مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ کے-الیکٹرک کے ظالمانہ اقدامات کی وجہ سے فیصلہ کیا ہے

کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اور کیبل آپریٹر احتجاجاً آج شام 7 بجے سے 9 بجے تک ٹوکن ہڑتال کررہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری ہڑتال کو دھمکی نہ سمجھا جائے بلکہ اپنے حق کے لیے انتہائی اقدام کررہے ہیں اور اپنے صارفین سے معذرت خواہ ہیں اور شام 7 بجے سے 9 بجے سروس بند رہے گی ۔چیئرمین کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ‘اگر کے-الیکٹرک نے اپنے ظالمانہ اقدامات کو نہ روکا تو ہم اس احتجاج کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیلا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘اگر ہماری ٹوکن ہڑتال کو اہمیت نہ دی گئی تو ہم اس کا دائرہ کار پورے پاکستان میں بڑھائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تاروں کو کاٹنا پی ٹی اے کے قانون کے مطابق جرم ہے اور اس پر ایف آئی آر بھی درج ہوسکتی ہے لیکن فی الحال ہم احتجاج کررہے ہیں تاہم قانونی چارہ جوئی بھی کریں گے۔کراچی میں اسٹورم فائبر سمیت کیبل نیٹ سروس بند خالد آرائیں کے اعلان کے ساتھ ہی کراچی میں اسٹورم فائبر سمیت اکثر کیبل نیٹ ورک سروسز بھی بند ہو گئیں اور کے الیکٹرک کی جانب سے ان کے تار کاٹے جانے کے خلاف بطور احتجاج انہوں نے شام 7 سے رات 9 بجے تک اپنے سروسز بند کردی ہیں۔کیبل ٹی وی آپریٹرز نے بھی اسی وجہ سے دو گھنٹے بندش کا اعلان کیا جس کے بعد پورے کراچی میں کیبل سروسز بند ہو گئیں اور عوام 7 سے 9 بجے تک ٹی وی پر نشریات دیکھنے سے محروم رہے۔مشہور انٹرنیٹ کیبل سروس فراہم کرنے والے ادارے اسٹورم فائبر نے انٹرنیٹ سروس کی بندش کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی انٹرنیٹ سروس دو گھنٹے کے لیے بند کی گئی۔اسٹورم فائبر کا کہنا تھا کہ کراچی میں کام کرنے والی یوٹیلیٹی کمپنی نے غیر ذمے دارانہ اقدام اٹھاتے ہوئے جان بوجھ کر ہماری کیبل کاٹ دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کام پیشگی نوٹس کے بغیر کیا گیا جس کے بعد شہر بھر میں براڈبینڈ اور کیبل ٹی وی سروسز فراہم کرنے والے تمام متعلقہ اداروں اور افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپریٹرز کے انفرا اسٹرکچر کو تباہ کر دیا گیا حالانکہ سروس فراہم کرنے والوں نے ڈی ایچ اے اور کے ایم سی سے معاہدہ کرتے ہوئے فائبر کیبلز کو زیر زمین منتقل کرنا شروع کردیا تھا، اس کے علاوہ یوٹیلیٹی کمپنی نے خود ہی مختلف جگہ نصب تاروں کے معیاری طریقہ کار کے مطابق تنصیب کی منظوری دی تھی۔کمپنی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ فائبر کیبلز میں کوئی الیکٹریکل کرنٹ نہیں ہوتا لہٰذا انہیں آتشزدگی کا ذمے داری قرار دینا سراسر غلط ہے اور اس بات کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹورم فائبر اور سائبر نیٹ گزشتہ دہائی سے کراچی میں کام کر رہے ہیں اور تقریباً اپنے 90 فیصد فائبر نیٹ ورک کو زیر زمین منتقل کر چکے ہیں۔کے-الیکٹرک کا ردعمل دوسری جانب کے-الیکٹرک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے جاری بیان میں کہا کہ غیرقانونی اور غیر محفوظ تاروں کو ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔کے-الیکٹرک نے کہا کہ ‘کے ای غیرقانونی طور پر لگائے گئے اور غیر محفوظ ٹی وی اور انٹرنیٹ کی تاروں کے خلاف مہم چلارہی ہےان کا کہنا تھا کہ ‘یہ تاریں تحفظ کے لیے بڑی رکاوٹ ہیں، ان کی وجہ سے آگ لگنے، خرابی، زخمی اور اموات ہورہی ہیںکے-الیکٹر نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ‘غیر محفوظ ٹی وی اور انٹرنیٹ کیبل سے چھٹکارا پانے کے لیے ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں۔۔اس بارے میں اپنی رائے کااظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔