پاکستان میں عید الاضحیٰ 31 جولائی کو ہونے کا امکان


محکمہ موسمیات نے نئی پیشنگوئی کر دی اور یہ بھی بتا دیا کر اس با ر پاکستان میں عید کس دن ہو گی پاکستان میں عید الاضحیٰ 31 جولائی کو ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے جاری بیان کے مطابق پاکستان میں عید الاضحیٰ 31 جولائی بروز جمعہ کو ہونے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق ذی الحج کے نئے چاند کی پیدائش 20 جولائی کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بج کر 33 منٹ پر ہوگی۔بیان میں مزید کہا گیا کہ 29 ذیقعد یعنی 21 جولائی بروز منگل کو چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے اور یکم ذی الحج 22 جولائی 2020 کو ہوسکتی ہے۔اس روز ملک بھر میں اکثر مقامات مطلع صاف یا جزوی ابر آلود رہنے کی توقع ہے اور چاند کو آسانی سے دیکھا جاسکے گا۔اس حوالے سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 21 جولائی کو ہوگا۔اسی طرح زونل اور ضلعی رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس بھی اسی روز اپنے اپنے علاقوں میں منعقد کیے جائیں گے

۔خیال رہے کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی کچھ عرصے پہلے اعلان کیا تھا کہ عیدالاضحیٰ 31 جولائی کو ہوگی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزارت کے کیلنڈر کے مطابق 21 جولائی کو ذی الحج کا چاند کراچی اور اس کے ارد گرد علاقوں میں دوربین سے واضح طور پر اور کئی علاقوں میں آنکھوں سے بھی دیکھا جا سکے گا۔انہوں نے چاند کی لوکیشن کے لیے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی قائم کردہ ’رویت‘ ایپ استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا۔واضح رہے کہ گزشتہ سال 20 مئی کو فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے سائنسی بنیادوں پر چاند دیکھنے کے معاملے کے لیے قمری کیلنڈر تیار کرلیا ہے

۔وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘کیلنڈر سائنسی طور پر بتایا گیا ہے جس میں پاکستان کی حدود میں چاند کن کن تاریخوں میں نظر آئے گا، غروب ہوگا اور اس پر گرہن کب لگے سے متعلق معلومات ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘قمری کیلنڈر سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لینے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ کیلنڈر جاری کرنے سے قبل علما سے بھی مشاورت کی جائے گی اور اس سلسلے میں مفتی منیب الرحمٰن اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو دعوت دی جائے گی۔بعد ازاں اسی سال چاند کی رویت کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کے لیے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے موبائل ایپلی کیشن ‘رویت ایپ‘ بھی متعارف کرائی تھی۔اسی دوران وفاقی وزیر کی جانب سے رویت ہلال کمیٹی اور اس کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔تاہم ایک مطالبہ فواد چوہدری نے یہ بھی کیا تھا کہ رویت ہلال کمیٹی میں وزارت سائنس کا نمائندہ بھی شامل کیا جائے

۔رواں سال 15 اپریل کو بھی وفاقی وزیر نے رمضان المبارک کا چاند کی رویت کا اعلان کرتے ہوئے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹر پر ایک پیغام میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ‘مفتی منیب الرحمنٰ ہمارے بزرگ ہیں اور ان کا احترام ہے، لیکن انہیں اتنا بڑا چاند نظر نہیں آتا تو اتنا چھوٹا کورونا وائرس کہاں سے نظر آنا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ ‘وزارت مذہبی امور کی توجہ دلائی ہے کہ آپ کی وزارتی کمیٹی کے سربراہ اگر حکومتی احکامات کا یوں مذاق اڑائیں گے تو باقیوں سے کیا توقع؟بعد ازاں مفتی منیب الرحمٰن نے ان کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے شوال کے چاند کے حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ‘فواد چوہدری کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ہم شریعت کے پابند ہیں، انہوں نے گزشتہ ماہ بھی چاند سے متعلق بتایا تھا لیکن ہم نے شریعت کے مطابق فیصلہ کیا تھا‘۔خیال رہے کہ فواد چوہدری اس سے قبل بھی مفتی منیب الرحمٰن اور رویت ہلال کمیٹی پر تنقید کرتے آئے ہیں۔یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ اس سے قبل فواد چوہدری نے جو رمضان المبارک اور شوال کے چاند کی پیش گوئی کی تھی وہ درست ثابت ہوئی۔۔اس بارے میں اپنی رائے کااظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔