میں زندہ ہوں، مجھے باہرنکالو


آپ نے یہ تو سنا ہوگا کے مردہ سنتا ہے لیکن آپ نے پہلے کبھی ایسا واقعہ نہیں سنا ہوگا کےمردہ بولنے لگا ۔امیں زندہ ہوں، مجھے نکالو” خستہ حالت قبر میں گرنے والے ذہبی معذور کی آواز سے خوف و ہراس پھیل گیا جس کے بعد وہاں موجود لوگوں نے بھاگنے کو مناسب سمجھا . مقامی اخبارکی رپورٹ کے مطابق فاتخہ خوانی کے لئے قرستان آئے لوگ خوف سے بھاگنے لگے،

بعدازاں دو گھنٹے بعد درجنوں لوگوں نے قبرستان پہنچ کر قبر میں گرنے والے شخص کو قبر کھود کو نکالا .یہ واقع ماموں کانجن کے نواحی گاؤں 497 گ ب گلشیر میں پیش آیا ہے جہاں جمعرات کی شام میں قبرستان مین خوف و ہراس پھیل گیا. مقامی لوگوں نے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ معمول کے مطابق کچھ لوگ جمعرات کی شام کو قبرستان میں فاتح خوانی کرنے آئے تھے،

لیکن ایک دم سے ایک خستہ حالت سے آوازیں آنا شروع ہو گئیں کہ “مجھے باہر نکالو، میں زندہ ہوں” مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر وہ اس چیز سے ڈر گئے جس کے بعد وہاں موجود سب لوگ بھاگ گئے، لیکن بعد میں کچھ لوگوں نے ہمت سے کام لیتے ہوئے شخص کو قبر سے نکالا. بتایا گیا ہے کہ قبر میں گرنے والے شخص کا ذہنی توازن درست نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ قبر میں گر گیا تھا. موقع پر موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے قبر میں موجود شخص کی آوازیں سنیں تو اس وقت اس کا سر قبر سے باہر تھا

جبکہ باقی کا جسم قبر کے اندر، جب گاؤں میں یہ بات پھیلی توکچھ لوگوں نے اسے پہچان لیا کہ یہ ان کے ہی گاؤں کا شخص ہے جو ذہنی توازن درست نہ ہونے کی وجہ سے اکثر اس طرح کی مشکلات میں پھنس جاتا ہے. اس حوالے سے اخبار کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مذکورہ شخص کا نام محمد احمد ہے جو کہ اکثر اپنے والدین کی قبر پر فاتح خوانی کرنے جاتاتھا، لیکن اس مرتبہ جب وہ فاتحہ خوانی کرنے گیا تو غلطی سے ایک خستہ حالت قبر میں جا گرا. یہ اس کی خوش قسمتی تھی کہ کچھ لوگوں نے اسے پہچان لیا اور قبر سے نکال لیا.اپنی رائے کا اظہار کا کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔