سپریم کورٹ آف پاکستان سے اچانک بڑا حکم جاری ہو گیا


قاضی فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کی جانب سے بڑی مشکلات کا سامنا عدالت نے ان کو نوٹس بھجوا دیا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سپریم کورٹ کے حکم پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اسلام آباد میں رہائش گاہ پر نوٹس چسپاں کر دیا ہے . اس نوٹس میں ان کی اہلیہ اور بچوں سے لندن کی تین جائیدادوں کی خریداری سے متعلق فنڈز کی نوعیت اور ذرائع کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی ہے

.ذرائع نے بتایا ہے کہ نوٹس کمشنر ایف بی آر (ان لینڈ ریونیو) نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءکے تحت جاری کیا ہے. نوٹس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہل خانہ سے لندن میں خریدی گئی تین جائیدادوں (i) 40 آکلیڈ رڈ لندن ، ای الیون 4DL ، (ii) 90 ایڈیلیڈ روڈ لندن ای ٹین 5NW اور (iii) 50 کونسٹن کورٹ ، کینڈل سٹریٹ لندن ڈبلیو 2 ، 2AN کے بارے میں فنڈز کے ذرائع اور نوعیت کی تفصیلات مانگی گئی ہیں

.واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے دس رکنی لارجر بنچ نے 19 جون کو متفقہ طور پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم اور سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی و شوکاز نوٹس کو غیر موثر قرار دیا تھا.جسٹس عمر عطاءبندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے دس رکنی لارجر بنچ کے اکثریتی فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں سے جائیدادوںکی خریداری کے سلسلے میں فنڈز کی نوعیت اور ذرائع معلوم کرنے کا معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا کہ متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو عدالتی فیصلے کے سات روز کے اندر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں سے لندن میں جائیدادوں کی خریداری کے سلسلے میں فنڈز کی نوعیت اور ذرائع کے بارے میں کارروائی شروع کری

ں اور نوٹس وصول کرانے کے بعد 60 روز کے اندر کارروائی مکمل کر کے مزید پندرہ روز (کل 75 روز) میں فیصلہ سنایا جائے.اس میں کوئی التواءیا توسیع نہیں ہو گی.کمشنر کی جانب سے فیصلہ سنانے کے سات روز کے اندر چیئرمین ایف بی آر اپنے دستخطوں سے رپورٹ اور مکمل کارروائی کا ریکارڈ سپریم جوڈیشل کونسل بھجوائے گا. اس بارے میں اپنی رائے کااظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں