فوج پر حملے کے بعد فون کالز اور کوڈز ٹریس


گزشتہ دنوں پاکستان آرمی کے قافلے پر حملہ ہوا جس میں میں کرنل میجر اور اور کیپٹن رینک کے افیسر شہید ہوئے جبکہ اس سے پہلے شمالی وزیرستان میں واقع ایک چیک پوسٹ پر پشتون تحفظ موومنٹ اور پاکستان آرمی کے نوجوانوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں موقع پر پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکن مارے گئے اور اس کے ساتھ ایک فوجی جوان بھی شہید ہوا ۔موقع پر پشتون تحفظ موومنٹ کے علی وزیر کو گرفتار کیا گیا جبکہ محسن دوڑ فرار ہوا جس کو بعد میں قبائلی مشورے اور جرگے کے بعد پاکستانی فوج کے حوالے کیا گیا یا جس کے فوراً بعد ان کو کو کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔


پشتون تحفظ موومنٹ کی تحریک کچھ بنیادی مطالبات کے ساتھ اس وقت منظر عام پر آئی جب کراچی میں ایک خوبصورت نوجوان کو راؤ انوار جیسے درندے نے قتل کیامطالبات زور پکڑتے گئے پشتون تحفظ موومنٹ معروف ہونے لگی لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان مخالف نعرے بھی سنائی دئے گئے جب کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کا واضح کہنا تھا کہ ان کا ان لوگوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں کہ جو پاکستان کی ریاست اور پاکستان کے خلاف نعرے لگاتے ہیںیہ باقاعدہ فنڈنگ لیتے ہیں اور ان کے پشت پر پر بھارتی خفیہ ایجنسی اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں اور وہاں سے باقاعدہ ان کو فنڈنگ کی جاتی ہے اور ان کے خلاف کاروائی کرنے کا عندیہ دیا گیا اس کیس میں مزید کیا پیش رفت ہوئی ہے اس کی مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے