او آئی سی تتر بتر ہو گئی


او آئی سی کا اعلامیہ ہم مکمل طور پر رد کرتے ہیں ۔ قطری وزیر خارجہ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں او آئی سی کا اجلاس ہو سعودی عرب میں ہوا جس میں مختلف مسلم ممالک کے سربراہان نے شرکت کی پاکستان کی طرف سے نمائندگی پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کی جس میں انہوں نے امت مسلمہ کو پیش آنے والے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کا طریقہ کار وضح کیا اور اس کے ساتھ فلسطین اور کشمیر کے معاملے پر بھی بات کی اور خاص کر توہین رسالت کے معاملے پر انہوں نے جس طرح گفتگو کی اور جس طرح کا اظہار خیال کیا اس کو بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے ۔جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اس اس اجلاس کا مقصد خطے میں سیکیورٹی کے حالات کے پیش نظر سر آئندہ کے لائحہ عمل اور متحدہ افواج کی تشکیل کا ذکر بھی تھااس اجلاس میں بھی قطر کے نائب وزیراعظم کی طرف سے بھی شرکت کی گئی

ان کو دو دن قبل ہی شرکت کی دعوت دی گئی تھی تھی اس کے بعد جب اعلامیہ جاری ہوا تو قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی طرف سے اس کو مکمل طور پر کیا گیا اور کہا گیا کہ تمام چیزیں پہلے سے ہی طے کی گئی تھی اور ممالک جو کہ اس میں شرکت کر رہے تھے ان سے کسی قسم کا کوئی مشورہ نہیں کیا گیا اور نہ ان کی کوئی رائے لی گئی اگر کسی نے رائے دینے کی کوشش کی ہے تو اس کی رائے کو نا صرف رد کیا گیا بلکہ اس پر آواز بھی اٹھائی گئی