عمران خان کو یہ کرنا ہو گا


پاکستان کے اندر اس وقت معاشی صورتحال کا بگاڑ اپنے عروج پر ہے ڈالر چھلانگیں مارتے ہوئے دو سو کی طرف رواں دواں ہیں اور وہ حکومت جس کا دعوت ہے کہ حکومت میں آنے کے بعد ہم ڈالر کو تو سے بھی لے آئیں گے اور پٹرول کو 50 روپے پر فروخت کریں گے اور اس کے ساتھ عوام کو دودھ اور شہد کی نہریں ملے گی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اب یہ کوشش کی جارہی ہے کہ کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ایک ایسی تحریک چلائی جائے گی جس میں عوام کو راغب کیا جائے کہ وہ ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے کو زیادہ ترجیح ہے جن کے پاس ڈالر میں موجود ہے وہ بیچ کر اس کی جگہ پر پاکستانی روپے لیں نے لیکن اس کے باوجود پاکستان کے اندر صورتحال مزید خراب ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے اور اس کی واضح جو وجہ ہے وہ معاشی منصوبہ بندی کرنا ہے پاکستان کی ایک حکومت حضرت اس لحاظ سے مکمل طور پر ناکام ہوئی دکھائی دے رہی ہے اس کی وجہ تجربہ کاری اور کسی قسم کی منصوبہ بندی کرنا ہے اور پاکستان کی مارکیٹ کے بارے میں لاعلمی ہے


لیکن ایک اور منصوبہ بھی زیر غور ہے کہ جس کے بارے میں سوشل میڈیا پر موجود پاکستان تحریک انصاف کے پیجز سے ایک تحریک چلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بیرونی ملک موجود پاکستانی زیادہ سے زیادہ مقدار میں ڈالر پاکستان بھیجے لیکن اس سے بھی کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا اور نہ ہی پاکستان کی وزیراعظم اس طرف کوئی توجہ دے رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے پہلے ڈیم فنڈ کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بنایا گیا اور اس اس فنڈ کے سربراہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار چوہدری کے نے واضح طور پر کہا کہا کہ کہ مقصد ڈیم بنانا نہیں تھا بلکہ لوگوں میں آگاہی او شعور پھیلانا مقصود تھا اور اس کے ساتھ بیرونی ممالک موجود پاکستانیوں میں موجودہ حکومت کی ویلیو مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے اور لوگ اب مکمل طور پر نالہ ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اور اس کو جو ملک کے اندر خراب معاشی صورتحال ہے