عمران حکومت کا ایک اور سرپرائز


سال2019-20 کا بجٹ جون کے دوسرے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان ہے بجٹ کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے بجٹ کے حوالے سے پاکستان کے وزیر خزانہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صرف اور صرف ترقیاتی اسکیموں کے مد میں 275 ارب کا بجٹ تجویز کیا جاچکا ہے تفصیلات کے مطابق پنجاب کا مالی سال جون کے دوسرے ہفتے میں متوقع ہے تاہم یہ کہا جارہا ہے کہ صرف پنجاب کے ترقیاتی اسکیموں میں 275 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں انتہائی کم ہے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف اور صرف دس فیصد کا اضافہ کیا جارہا ہے اور اس کے ساتھ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی مد میں 150 ارب روپے کا اضافی ٹیکس عائد کیا جانے کا امکان ہے دستاویزات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس پے میں اضافے کیلئے ایک مسودہ تیار کیا ہے

جو کہ وزارت خزانہ کو بھیجا جائے گا اس کے مد میں 150 ارب روپے کا اضافی ٹیکس لگایا جائے گا ماہرین کا کہنا ہے کہ جس قسم کا ٹیکس سسٹم نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور جتنی بھاری مقدار میں ٹیکس لگ رہی ہے اس کے مقابلے میں تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے ہی سے مہنگائی بہت زیادہ ہو چکی ہے اور اس کے مقابلے میں جو آمدن ہے وہ کم ہوتی جارہی ہے یا پھر اس میں اضافہ دکھائی نہیں دے رہا اس کی وجہ سے پورے ملک میں ہیجان برپا ہے اور لوگ حکومت سے انتہائی نالہ ہے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ہیں ڈالر کے ریٹ بڑھنے کی وجہ سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان دیکھنے کو ملے گا اور اس کے ساتھ آئی ایم ایف کی طرف سے لگائی جانے والی شرائط کی وجہ سے تیل اور گیس اور خاص کر پٹرولیم کی مصنوعات میں مزید اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے جاری مہنگائی میں ایک اور تبدیلی دیکھنے کو ملے گی