نامور صحافی نے وزیراعظم عمران خان کو قومی خزانہ دنوں میں بھرنے کا فارمولا بتا دیا

Pakistani cricketer-turned politician and head of the Pakistan Tehreek e Insaaf (PTI) party Imran Khan (L) gestures as he arrives at the Supreme Court to attend a first judicial commission hearing on alleged rigging of 2013 general elections in Islamabad on April 16, 2015. Pakistan's ruling party agreed last month to form a judicial commission to investigate alleged rigging in the 2013 general elections after months of negotiations with opposition leader Imran Khan. AFP PHOTO/ Aamir QURESHI

مشہور کالم نگار منصور آفاق نے اپنے ایک کالم میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو کچھ تجاویز دی ہیں کہ جس کے مطابق پاکستان میں معیشت کو قابو کیا جاسکتا ہے اور ڈالر کی پروان کو روکا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت نے ایمنسٹی سکیم تعرف کروائی ہے اگرچہ موجودہ حکومت نے سابقہ حکومتوں میں پیش کیے جانے والے مختلف ایمنسٹی سکیموں کی سخت مخالفت کی تھی لیکن جب ان کو معلوم ہو کہ حکومت چلنا اتنا آسان کام نہیں تو اس لیے انہوں نے خود ہی ایمنسٹی سکیم تعارف کروا کے اپنا تھوکا ہوا واپس چاٹ لیا ان کے مطابق پاکستان کی معیشت بہتر کرنے کے لئے سب سے ضروری ہے کہ مسئلہ کرپشن کا حل کیا جائے جیسے ہی کرپشن کا جن بند ہوجائے گا بوتل میں آجائے گا تو اس کے بعد پاکستان کی معیشت خود بخود ٹھیک ہونا شروع ہو جائے گی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک ایسی وزارت بھی ہونی چاہیے کہ جو لوگوں کے آمدن اور اثاثے کا ریکارڈ رکھیں

اور جو بھی اپنی رکھتا ہوں اور اس کو ثابت بھی نہ کرسکتا ہو تو اس کو فی الفور بلیک منی رکھنے کے جرم میں پکڑا جائے اس کے مکانات کو سرکاری تحویل میں لے کر بیچ دیا جائے اور اس کا سب سے پہلے ابتدا سرکاری ملازمین سے کرنی چاہیے اور خاص کر وہ لوگ کہ جو جرنیل ہے جج ہے یا سیاستدان ہے یا پھر میڈیا سے تعلق رکھتے ہیں تو ان کے خلاف سے پہلی کاروائی کرنی چاہیے اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی تجویز دی کہ جتنے لوگوں کے بیرونی ممالک جائیداد موجود ہے اور وہ اس کا ثبوت پیش نہیں کرسکتے انہوں نے کیسی ہیں جائیدادیں بنائی تو فی الفور منی لانڈرنگ کا کیس ان پر لگا کر ان کی جائیدادوں قرق کر لینا چاہیے اور سخت سے سخت سزا دینی چاہیےان کا مزید کہنا تھا کہ نئی وزارت قائم کرنا کوئی مشکل کام نہیں بلکہ اس کو وزارت داخلہ کے تحت ہی رک کر کم کیا جاسکتا ہے سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ملک میں جتنے بھی بزنس ہے وہ سب ریکارڈ پر آجائیں گے اور اس کی تفصیل بھی حکومت کے ہاتھ میں آجائے گی اس کے ساتھ ٹیکس کا حصول بھی انتہائی آسان ہو جائے گا دوسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ تقریبا پچاس فیصد لوگوں کے اثاثوں اور آمدن میں فرق کا امکان جس سے ایک بڑی رقم حاصل ہوگی وہ بھی حکومت کو پتہ چل جائے گی اور بلیک منی وائٹ منی میں تبدیل ہو سکتی ہے جبکہ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں اس وقت ریکوڈک میں اتنا وسیع ذخیرہ ذخیرہ سونے کا موجود ہے لیکن پاکستان اس کی طرف بالکل بھی دھیان نہیں دے رہا بلکہ جس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا اسی کمپنی نے پاکستان کو عالمی عدالت میں گھسیٹا اور جرمانہ بھی کیا