آئی ایم ایف سے باقاعدہ معاہدہ ہونے کے ایک روز بعد ہی حکومت کو بری خبر سنا دی گئی


میرے نیک خواہشات حکومت کے ساتھ ہے سابقہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل تفصیلات کے مطابق سابقہ دور میں وزیر خزانہ رہنے والے ملتا اسمعیل نے میرے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آئی ایم ایف اور موجودہ حکومت کے درمیان کسی قسم کا معاہدہ ہو جائے گا ان کا کہنا تھا کہ میری نیک خواہشات حکومت کے ساتھ ہیں اور میری خواہش ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ایسا معاہدہ طے پائے کی جو اس ملک کے مفاد میں ہو یہ انہوں نے بیان کیا کہ جب یہ خبر سامنے آئی کے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان چھ ارب ڈالر کا معاہدہ طے پا چکا ہے اس حوالے سے محطہ اسماعیل جو سابقہ دور میں وزیر خزانہ رہ چکے ہیں انہوں نے ایک نجی ٹی وی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدہ مکمل ہوسکے گا اور اس سے پاکستان کو فائدہ حاصل ہو انہوں نے وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے جو شرائط لگائی ہے7

وہ انتہائی سخت ہے اور اس پر عمل کرنا حکومت کے لیے بہت زیادہ مشکل ہوگا اگر حکومت اس پر مکمل طور پر عمل کرے گی تو نہ صرف اس کی وجہ سے ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان دیکھنے کو ملے گا بلکہ اس کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف جو اس وقت حکومت میں ہے کی کارکردگی بھی متاثر ہوگی اور ملک کے اندر کسی قسم کے نہیں انفراسٹرکچر یا تعمیرات کا کام بھی مکمل طور پر بند ہو جائے گا جبکہ دوسری طرف آئی ایم ایف نے اپنے العمیمی یہ کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والا معاہدہ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد ہیں عمل میں لایا جائے گا اس معاہدے کے تحت پاکستان کو ساڑھے تین سال کے عرصے میں چھ ارب ڈالر قسطوں میں ادا کیے جائیں گے جبکہ پاکستان اپنے بجٹ خسارے میں 0.6کمی لائے گا اس کے ساتھ ایم ایف کی طرف سے یہ شہر بھی لگائی گئی ہے کہ ڈالر کی قدر مارکیٹ پر چھوڑ دی جائے گی