سحری کے کھانے میں شتر مرغ


کراچی میں انوکھی سحری آنے والے مہمانوں کی خاطر تواضع شتر مرغ کے گوشت سے کی گئی تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے آبادی والے شہر کراچی میں ایک فلاحی تنظیم نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں غریب افراد کے لیے سحری کا انتظام کیا اور ان کے کھانے کے لئے شتر مرغ کا گوشت استعمال کیا گیا عموما شترمرغ کا گوشت بہت مہنگا ملتا ہے اور پاکستان کی آبادی کو اگر دیکھا جائے تو پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے اپنی زندگی گزار رہے ہیں اس وجہ سے پاکستانی افراد کو رمضان کے اندر شترمرغ کا گوشت تو درکنار عام دنوں میں سستا ملنے والا پھل بھی مہنگا ہو جاتا ہے اور ان کے بس میں نہیں ہوتا کہ کوئی ایسی چیز استعمال کی جائے گی جس سے نہ صرف صحت حاصل ہو بلکہ رمضان کے دنوں میں پورا دن روزہ رکھنے کے بعد جو تھکاوٹ ہوتی ہے وہ ختم ہوسکے اس لئے شترمرغ کا گوشت یہاں پر ایک شاہی کھانہ تصور کیا جاتا ہے کراچی کی فلاحی تنظیم جعفریہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل ویلفیئر فاؤنڈیشن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عام دنوں میں غریب انسان گوشت کھانے سے محروم ہوتا ہے اور رمضان کے مہینے میں خاص کر جب مہنگائی بہت زیادہ ہوجاتی ہے تو پھر گوشت کا دیدار بھی مشکل ہو جاتا ہے اس لیے ہم نے کوشش کی کہ اس مہینے ہم کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر غریب لوگوں کے لیے کچھ ایسے کھانے کا بندوبست کیا جائے گی

جو انہوں نے پہلے نہ کھایا ہو اس لئے ہم نے شترمرغ کا گوشت اپنی فہرست میں رکھا اور اس سے بنے ہوئے کھانے ہم نے لوگوں کی خدمت میں پیش کئے جس میں ہماری مدد بہت ساری ایسے افراد میں کی گئی جو مالی وسائل رکھتے ہیں اس کے ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں اور خاص کر پاکستان کے سب سے پرانے شہر پشاور میں سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے مقامی لوگوں کی خاطر تواضع کے لئے افطاری اور سحری کا اہتمام کیا ہوا ہے جس میں مختلف طرح کے کھانے کے لئے پیش کئے جاتے ہیں تاکہ غریب افراد کی مدد کی جا سکے اور وہ بھی رمضان میں اچھا کھانا کھا سکے اس کے ساتھ انھوں نے مختلف میڈیکل لگائے ہوتے ہیں جس میں لوگوں کو مختلف ادویات مکمل فری دیے جاتے ہیں اور اس کے ساتھ ان کا علاج بھی کیا جاتا ہے جبکہ ان حضرات کے ساتھ ان کے مریض بھی ہوتے ہیں تو ان کو کھانا کھلانا بھی ان کی ذمہ داری میں آتا ہے اس لیے وہ کوشش کرتے ہیں کہ مریضوں کے ساتھ ساتھ آنے والے رشتے داروں کی بھی خاطرتوازو کیا جائے اور ان کے لئے وہ بے تحاشہ خرچ کررہے ہیں