اب ہو گا فیصلہ


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کا اعلان کیا تو طالبان کی طرف سے کچھ مخصوص شرائط کردیگی کی پہلے ان پر عمل کیا جائے اس کے بعد مذاکرات پر بات کی جائے گی یہ شرائط دراصل مخصوص قیدیوں کے بارے میں تھی کہ ان کو رہا کیا جائے اور اس کے بعد امریکہ نے بھی یہ شرط رکھی کہ طالبان کی قید میں جو اس وقت مختلف ممالک کی افواج کے سپاہی موجود ہے وہ رہا کردیا جائے طالبان کی طرف سے اس پر عمل کیا گیا اور امریکا نے جب طالبان کو رہا کیا تو طالبان اس کے بدلے میں امریکہ کی قیدی رہا کیا اس کے بعد سب سے پہلا مذاکرات کا دور قطر میں ہوا جس کے بعد پاکستانی میڈیا میں خبر چلیں کے پاکستان اس میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے لیکن امریکہ کی طرف سے اور خود طالبان کی طرف سے اس بات کا واضح طور پر انکار کیا گیا کہ پاکستان اس میں کسی قسم کا کوئی بھی کلیدی کردار ادا نہیں کر رہا پاکستان کے میڈیا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا

کہ عمران خان نے طالبان کو پاکستان کے اندر مذاکرات کرنے کی دعوت دی ہے لیکن معروف صحافی حامد میر نے ایک محفل میں بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی طرف سے باقاعدہ انکار کیا گیا اور کہا گیا کہ ہم پاکستان کو استعمال نہیں کرنا چاہتے جس کے بعد اگلا مذاکرات کا دور میں ہوا اور مختلف ممالک میں یہ مذاکرات کا دور چلتا رہا اور اب مذاکرات ختم ہوچکے ہیں اور ابھی تک اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور کوشش کی جارہی ہے کہ مذاکرات جلد از جلد مکمل ہو تفصیلات کے مطابق جب طالبان کا ایک وفد پاکستان آیا تو انھوں نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن بھارت اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عالمی اداروں کو درخواست کی اور ان کے دباؤ پر پاکستان اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان بات چیت نہیں ہو سکی لیکن اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے رابطہ کیا ہے اور ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے جس کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے باقاعدہ طور پر دعوت دی ہے اور جلد افغانستان کے صدر اشرف غنی پاکستان کے دورے پر آئیں گے اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی جائے گی مزید تفصیلات جاننے کے لئے ویڈیوز ملاحظہ کیجئے