نواز شریف کا بھائی عباس شریف


کیا آپ جانتے ہیں کہ نواز شریف اور شہباز شریف کا ایک بھائی عباس شریف بھی ہوا کرتے تھےجو انیس سو ترانوے میں لاہور سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوا تھا ابا شریف کافی مذہبی قسم کا شخص تھا تبلیغی جماعت کے ساتھ منسلک ہو چکا تھا ڈاکٹر اسرار مرحوم فرماتے تھے کہ دوسری مرتبہ اقتدار ملنے کے بعد ایک دن ابا شریف اپنے دونوں بھائیوں اور والد کو لے کر ان کے پاس آ گیا تاکہ ڈاکٹر اسرار صاحب ان کی حمایت کا اعلان کردیں ڈاکٹر اسرار نے نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر اسلامی دفعات نکالی اور اپنی دو تہائی اکثریت کو سود کے خاتمے کے لیے استعمال کریں نوازشریف وعدہ کرکے چلے گئے اور اگلے چند دن بعد نواز حکومت نے سپریم کورٹ کی طرف سے سود کے خاتمے کی ججمنٹ کے خلاف اپیل دائر کردی اور ڈاکٹر اسرار دیکھتے ہی رہ گئے پھر انہی دنوں نواز شریف کے والد میاں شریف کو ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ لندن علاج کروانے چلے گئے جب وہ صحت یاب ہو کر واپس آئے تو ڈاکٹر اسرار نے اخبار میں اشتہار کے ذریعے نواز شریف کو اس کا وعدہ یاد دلایا ایک مرتبہ پھر ابا شریف اپنے دونوں بھائیوں اور والد کو لے کر ڈاکٹر اسرار کے پاس آگئے ڈاکٹر صاحب نے میاں شریف نے کہا کہ ہاٹ اٹیک کے بعد صحت یابی کو اللہ کی طرف سے ایک اور موقع جانو اور سود کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرو ایک مرتبہ پھر شریف خاندان وعدہ کرکے چلا گیا

اور اگلے چند روز بعد سپریم کورٹ کے اس جج کو جبری رخصت پر بھیج دیا جا کہ جس نے سود کے خاتمے کا فیصلہ جاری کیا تھا ڈاکٹر صاحب کے مطابق نوازشریف ایک جگہ بعد شخص اور جھوٹوں کا شہنشاہ تھا کہ جس کی کرپشن اور بد امنی روز روشن کی طرح عیاں تھی عباس شریف نے 1996 میں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی مستقل تبلیغی جماعت کے ساتھ وقت لگانا شروع کردیا تھا کہا جاتا ہے کہ جلاوطنی کے دنوں میں ابا شریف اپنے خاندان سے الگ تھلگ ایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہا کرتا تھا اور ایک معمولی سی نوکری کے ذریعے اپنا خرچہ چلایا کرتا تھا جلاوطنی کے بعد جب خاندان واپس آگیا تو 2013 میں نواز شریف کی وفات ہوگئی خاندانی ذرائع کے مطابق آباد شریف کو دل کا دورہ پڑا تھا ہم کچھ اندرونی ذرائع بشمول ملازمین کا خیال تھا کہ عباس شریف کو کٹ لگا کر مارا گیا تھا کیونکہ اس کے بارے میں گمان تھا کہ وہ عنقریب اپنی فیملی کی کرپشن کے بارے میں پریس کانفرنس کرنے جارہا تھا بہرحال جو بھی ہے ہمیں کیا مقصد کہنے چاہیے تھا کہ ڈاکٹر اسرار نے عمران خان کی گولڈ زمیں کی بیٹی سے شادی کی خبروں پر صرف امکان ظاہر کیا تھا کہ یہودیوں نے پاکستان کے ایک ہیرو اور مخلص بندے کو شاید پھانسنے کے لئے چال چلی ہوں تاہم 2002 میں کو طلاق کے بعد ڈاکٹر اسرار نے اسلام آباد میں عمران خان سے ایک تقریب میں ملاقات کے دوران اپنے اس خطے پر معذرت کا اظہار بھی کر لیا تھا تاہم ڈاکٹر ان نے نواز شریف کے بارے میں جو کچھ بھی کہا اس پر اپنے آخری دم تک قائم رہے یعنی نواز شریف جھوٹوں کا شہنشاہ اور کرپٹ ترین شخص ہے اللہ تعالی ڈاکٹر اسرار اور عباس شریف پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے