ہم تو عدالتی نظام بدلنے کے لئے تیار ہیں


اس وقت پاکستان کے اندر ایک نیا نظام لانے کی تیاری کی جا رہی ہیں جو کہ صدارتی نظام ہوگا لیکن لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اور عوام میں مقبولیت کے لئے ممکن ہے کہ اس کے سابقہ یا لاحقہ میں اسلام کا نام بھی لگا دیا جائے دراصل اسلام کے اندر اس جمہوری نظام یا پھر صدارتی نظام کا کوئی تصور موجود نہیں ہے کیونکہ اسلام کے اندر دراصل جس چیز کا جس نظام کا تصور دیا گیا ہے وہ خلافت کا نظام ہے کہ جس کے اندر اللہ کی ذات یعنی کے اللہ کی طرف سے اتاری گئی جو شعریت ہے وہ اصل تصور کی جاتی ہے اور اس کو سامنے رکھ کر تمام فیصلے کیے جاتے ہیں تمام نظام مرتب کیے جاتے ہیں جبکہ جمہوریت کے اندر اور صدارتی نظام کے اندر بھی عوام کی رائے کو دیکھا جاتا ہے

اور اس میں اسلام کے احکامات یہ اسلام کے دیئے ہوئے تصورات کو بالکل پس پشت ڈالا جاتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ صدارتی نظام ہے یہ جمہوری نظام سے زیادہ بہتر ہے تو اس کے اوپر بھی کافی زیادہ بحث کی جاسکتی ہے لیکن پاکستان کی اس وقت جو حکمران طبقہ ہے اور میں یہ بحث چل رہی ہے کہ کسی طرح سے پاکستان کے اندر جمہوری نظام کو یا پارلیمانی نظام ختم کرنے کے بعد میں صدارتی نظام نافذ کر دیا جائے جس میں طاقت صرف ایک شخص کے پاس چلی جاتی ہے اور اس میں دلچسپ بات یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جسے چاہے منتخب کرکے گزارہ دے سکتا ہے اور اس کے لیے الیکشن لڑنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں