بھارت کے حملے کا خطرہ کسی صورت ٹلا نہیں


پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان جس طرح کشید کی بڑی اور جس طرح بھارت نے سفارتکاری کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر دباؤ بڑھایا اور پاکستان کے علاقے میں گھس کر کاروائی کرنے کی کوشش کی یہ کھلم کھلا جن کی دعوت تھی کہ پاکستان کسی طرح سے بڑا بجائے اور بھارت کے خلاف پیش قدمی کرے لیکن پاکستانی افواج اور سیاستدانوں نے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور اس کے ساتھ انھوں نے کوشش کی کہ بھارت کو جواب بھی دیا جائے اس کے ساتھ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے بھارت اس واقعہ کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ کر سکے اور ایسا ہی ہوا کہ جب پاکستان نے ایک سرجیکل سٹرائیک کرتے ہوئے بھارت کے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں پر ان کی فوجی کمانڈمنٹ موجود تھی اس سے باہر کو یہ پیغام دیا گیا کہ وہ پاکستان کو چھوٹا نہ سمجھے

کم نہ سمجھے بلکہ پاکستان کو انکے تمام ٹھکانوں کے بارے میں علم ہے اور پاکستان جب چاہے اس کو تباہ کر سکتا ہے اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ بھارت کی جارحیت جس طرح دکھائی جا رہی تھی اور جس طرح نظر آرہی تھی اس میں کمی آئی بھارت نے سرجیکل سٹائل کرنے کے بجائے فضائی حملہ کرنے کے بجائے براہ راست پاکستان کی سرحدوں کے ساتھ چھوٹی موٹی چھیڑ چھاڑ شروع کردیں اور اپنے عوام کو مصروف رکھنے کے لئے گولہ باری جوابی کارروائی کی وجہ سے اور پاکستان کی سفارتکاری کی وجہ سے اور پاکستان کے ان اقدام کی وجہ سے جو کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کی جا رہی ہےمزید تفصیلات جاننے کے لئے ویڈیو ملاحظہ کریںْ